سعودی عرب میں میونسپل کونسل سطح کے انتخابات کے لیے ہفتے کو ووٹ ڈالے جا رہے ہیں جن میں پہلی مرتبہ خواتین بھی اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہی ہیں۔
ان انتخابات میں پہلی مرتبہ خواتین اُمیدوار بھی حصہ لے رہی ہیں۔
یہ تبدیلی سعودی عرب کے سابق بادشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کی طرف سے شروع گئے ایک سلسلے کی کڑی ہے۔
شاہ عبداللہ رواں سال جنوری میں انتقال کر گئے تھے تاہم اُنھوں نے 2011ء میں ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت آئندہ انتخابات میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق دینے کے ساتھ ساتھ، خواتین کو میونسپل کونسل کا رکن منتخب ہونے کا بھی حق دیا گیا تھا۔
انسانی حقوق کی ایک عالمی تنظیم ’ہیومین رائٹس واچ‘ نے کہا ہے کہ خواتین کو اپنے ووٹ کے اندارج میں مشکلات کا سامنا رہا۔
مردوں کے مقابلے میں اندارج شدہ خواتیں ووٹروں کی تعداد کم ہے۔ خواتین ووٹروں کی تعداد ایک لاکھ 31 ہزار جب کہ مرد ووٹروں کی تعداد 13 لاکھ سے زائد ہے۔
انتخابات میں لگ بھگ 980 خواتین بطور اُمیدوار حصہ لے رہی ہیں جب کہ مرد اُمیدواروں کی تعداد چھ ہزار سے زائد ہے۔
میونسپل کونسلوں کی کل 2100 نشستوں میں سے صرف چند پر خواتین کی کامیابی کی توقع کی جا رہی ہے۔
خواتین کو انتخابی مہم کے دوران بھی مشکلات کا سامنا رہا کیوں کہ وہ مرد ووٹروں سے صرف پردے کے پیچھے ہی سے بات کر سکتی تھیں۔