سعودی حکومت اور بلیک بیری بنانے والے کمپنی ایک معاہدےکے تحت فون سے کئے جانے والے ٹیکسٹ میسیجز پر نظر رکھنے اور صارفین کے کوائف تک رسائی کے پلان پر تجرباتی طور پر کام کر رہی ہے۔
سعودی عرب کے ٹیلی کمیونیکیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ حکومت دو روز تک ٹیکسٹ میسیجز پر نظر رکھنے کے لئے ایک تجرباتی منصوبے پر کام کر رہی ہے ۔ منصوبہ ناکام ہونے کی صورت میں سعودی حکومت بلیک بیری سے ٹیکسٹ میسیجز کی سہولت پر پابندی عائد کر دے گی۔
معاہدےکے تحت بلیک بیری سعودی عرب میں ایسے کمپیوٹر سرورز لگا رہا ہے جن سے حکومت اس فون کے صارفین کےDataپر نظر رکھ سکے گی۔ اس سے قبل سعودی عرب نے اعلان کیا تھا کہ وہ ٹیکسٹ میسیجز کی سہولت پر پابندی لگانے جا رہی ہے اس لئے کہ بلیک بیری بنانے والی کمپنی نے صارفین کے بارے میں معلومات تک رسائی کے لئے حکومت کا مطالبہ رد کر دیا تھا۔
کئی اور عرب ممالک میں بھی بلیک بیری پر پابندی لگانے کی پالیسیاں زیر غور ہیں۔ متحدہ عرب امارات پہلے ہی اعلان کر چکا ہے کہ وہ اس فون پر پابندی کا ارادہ رکھتا ہے۔کویت نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ وہ بلیک بیر ی کے ذریعے ای میل، انٹرنیٹ کا استعمال اور میسینجر سروس پر گیارہ اکتوبر سے پابندی لگا دے گا۔
سعودی عرب اور عرب امارات قومی سلامتی کو خطرہ قرار دیتے ہوئے میڈیا اور بہت سی ویب سائٹس پرپابندیاں عائد رکھے ہوئے ہیں۔
بھارت نے بھی اس امر پر تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ بلیک بیری کے استعمال کرنے والوں کے dataتک رسائی ناممکن ہے۔