نائیجیریا کی فوج کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ بوکو حرام کی طرف سے شمالی مشرقی شہر چیبوک میں ایک سکول سے اغوا کی گئی 200 سے زائد لڑکیوں میں سے ایک اور لڑکی کو دو سال سے زائد عرصہ بعد بازیاب کرا لیا گیا ہے۔
دو روز قبل پہلی لڑکی آمنہ علی درشا نکیکی کو بازیاب کرایا گیا تھا۔
نائیجیریا کی سرکاری خبررساں ادارے ’پی آر نائیجیریا‘ کو بھیجے گئے ایک ای میل بیان میں فوج کے ترجمان ثانی عثمانی نے تصدیق کی کہ ’’چیبوک کی ایک اور لڑکی کو اس شام بازیاباب کروا لیا گیا۔" بیان میں کہا گیا کہ اس کی مزید تفصیلات بعد میں فراہم کی جائیں گی۔
فوج نے بعد میں دوسری لڑکی کی تصویر شائع کی جس کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ جمعرات کو بورنو ریاست کے شہر بیو میں ایک طبی مرکز میں لی گئی تھی۔
نائیجیریا کے فوجیوں نے پہلی لڑکی آمنہ علی درشا نکیکی کو منگل کو دمبوئا کے قصبے کے قریب ایک گاؤں سے شدت پسندوں سے بازیاب کرایا تھا۔
یہ قصبہ نائیجیریا کے دوردراز شمال مشرقی علاقے میں واقع ہے جہاں بوکو حرام سات سال سے سرگرم ہے۔
حکام نے تصدیق کی کہ آمنہ ان 219 لڑکیوں میں شامل تھی جنہیں بورنو ریاست میں واقع چیبوک کے ایک سرکاری سکول سے اپریل 2014 میں اغوا کیا گیا تھا۔
جمعرات کو نائیجیریا کے صدر نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ ان کی حکومت بوکو حرام کے شدت پسندوں سے بازیاب کی گئی پہلی چیبوک لڑکی کی دیکھ بھال کرے گی۔
اس لڑکی کو جمعرات کو ابوجا میں صدارتی ولا میں اپنی والدہ اور بچے کے ہمراہ صحافیوں کے سامنے پیش کیا گیا۔
اس موقع پر صدر محمد بحاری، گورنر، کابینہ کے ارکان اور درجنوں فوٹو گرافر موجود تھے۔
آمنہ نے اس موقع پر کی گئی پریس کانفرنس میں کچھ نہیں کہا اور اپنی کرسی پر جھک کر بیٹھی رہی جبکہ ایک نرس نے اس کے روتے ہوئے بچے کو اٹھا رکھا تھا۔
نائیجیریا کے فوجی حکام آمنہ سے اس کے اغوا کی معلومات حاصل کر رہے ہیں۔
صدر بحاری نے کہا کہ نائیجیریا کی حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس کی ’’مکمل بحالی اور معاشرے میں واپسی کے لیے اسے بہترین طبی، نفسیاتی، جذباتی اور دیگر خدمات فراہم کی جائیں جس کی اسے ضرورت ہے۔‘‘
بورنو ریاست کے گورنر نے کہا تھا کہ فوج باقی لڑکیوں کو بچانے کے لیے جنگل میں بوکو حرام کے گڑھ میں کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔