کراچی میں جاری تین روزہ لٹریچر فیسٹول کے دوسرے روز مختلف سماجی اور ادبی موضوعات پر 40 سے زائد مذاکرے اور مباحثے منعقد ہوئے جن میں شائقینِ ادب کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
ہفتے کو فیسٹول کے دوران 14 نئی کتابوں کی رونمائی بھی ہوئی جن میں پاکستان میں اردو اور انگریزی میں فکشن لکھنے والے نئے اور پرانے مصنفین کی کہانیوں کے مختلف مجموعے، انتخاب، اور سماجی موضوعات اور ادبی و سیاسی شخصیات پر لکھی جانے والی کتابیں شامل تھیں۔
ادبی میلے کے دوسرے روز کی اہم ترین سرگرمی شاعرِ عوام حبیب جالب کی شخصیت اور شاعری پر ہونے والا سیشن تھا جس کے مہمان مقررین میں انسانی حقوق کی علم بردار وکیل رہنما عاصمہ جہانگیر اور ممتاز قانون دان اور سیاست دان سینیٹر اعتزاز احسن شامل تھے۔
مذاکرے کی میزبانی معروف صحافی اور براڈ کاسٹر مجاہد بریلوی نے کی جنہیں مہمان مقررین کو موضوع پر رکھنے کے لیے خاصی تگ و دو کرنا پڑی۔
لٹریچر فیسٹول کے دوسرے روز ایک اور اہم نشست انٹرنیٹ کے دور میں کتب بینی کے عنوان کے تحت ہوئی جس میں حسینہ معین، امجد اسلام امجد، اصغر ندیم سید، زاہدہ حنا اور نیلوفر عباسی نے ٹی وی اور سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثرات اور کتاب کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
دن کا پہلا سیشن معروف صحافی نجم سیٹھی کے ساتھ آغا غضنفر کی خصوصی گفتگو پر مشتمل تھا جس میں پاکستانی سیاست کے مختلف ادوار اور حکمرانوں کا جائزہ لیا گیا۔
ایک اور سیشن میں معروف صحافی اور دانشور جگنو محسن نے اپنے مخصوص انداز میں سیاست دانوں پر تبصرے کیے اور پاکستان کی تاریخ کے متعلق اپنے تاثرات بیان کیے۔
بھارت سے آئی ہوئی مصنفہ، سیاسی تجزیہ کار اور بھارت کے پہلے وزیرِاعظم جواہر لعل نہرو کی بھتیجی نین تارا سہگل کے ساتھ خصوصی نشست بھی ادبی میلے کے دوسرے روز کی اہم سرگرمیوں میں سے ایک تھی۔
اپنی گفتگو کے دوران بھارتی مصنفہ نے کہا کہ تاریخ لکھنے والے مصنفین کے سامنے دو راستے ہوتے ہیں کہ یا تو وہ تاریخ کو جوں کا توں اپنے قارئین کے سامنے پیش کردیں یا پھر اسے آنے والی نسلوں کے لیے تبصرے، تشریح اور اپنے اخذ کردہ نتائج کے ساتھ پیش کریں۔
ہفتے کو ادبی میلے کا ایک سیشن برِ صغیر کی مقامی فلمی صنعت پر تھا جس میں پاکستان اور بھارت کے غیر روایتی فلم سازوں نے انٹرنیٹ کے ذریعے دوسرے ملکوں میں مقامی فلموں کی رونمائی کی اہمیت اور طریقۂ کار پر گفتگو کی۔
ادبی میلے کے دوسرے روز جن کتابوں کی رونمائی ہوئی ان میں پاکستان کی سابق وزیرِاعظم بے نظیر بھٹو پر آنا سوورا کی لکھی ہوئی کتاب 'اے ملٹی ڈائمینشنل پورٹریٹ' بھی شامل تھی۔
لٹریچر فیسٹول کے دوسرے دن کا اختتام محفلِ مشاعرہ پر ہوا جس کے بعد پاپ موسیقی کے شائقین خصوصاً نوجوانوں کے لیے معروف پاکستانی بینڈ 'فیوژن' کے کانسرٹ کا بھی اہتمام تھا۔