اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے دہشت کرد افراد اور تنظیموں کی ایک فہرست جاری کی ہے جس میں پاکستان میں سرگرم، اور اس دہشت گردی کے لیے اس ملک کی سرزمین استعمال کرنے والے 139 افراد کے نام شامل ہیں۔
اس فہرست کے اجراء کے وقت کا ذکر کرتے ہوئے اسلام آباد کی ڈیفنس یونیورسٹی کے شعبہ انسداد دہشت گردی کے ڈاکٹر خرم اقبال نے کہا کہ یہ کوئی اتفاق نہیں ہے کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کی ملی مسلم لیگ کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کئے جانے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے یہ فہرست جاری کر دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے پالیسی ساز یہ سمجھتے ہیں کہ ملی مسلم لیگ کا منظر عام پر آنا خطے کی سیکیورٹی کے لئے ایک چیلنج بن سکتا ہے اور اسی پالیسی کے تحت انہوں نے ملی مسلم لیگ کو بھی جماعت الداعوة کی فرنٹ تنظیم کے طور پر پیش کیا۔ اور اس سے منسلک افراد کو بھی اس فہرست میں شامل کیا۔ یہ ان مسلسل کوششوں کا حصہ ہے جو امریکہ کی طرف سے جماعت الدعوة کی ٹرانسفارمیشن یا تقلب کو روکنے کے لیے جاری ہیں۔
اسی حوالے سے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے سینٹر فار پیس۔سیکیورٹی اینڈد ڈیولپمنٹ اسٹڈیز کے سسلمان جاوید نے کہا کہ یہ بھی پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی کوششوں میں سے ایک اور کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اس کا پس منظر دیکھیں تو معلوم ہو گا کہ اس میں ان تمام شعبوں کے لوگ شامل ہیں جو کسی زمانے میں نائین الیون سے پہلے افغانستان میں مقیم تھے اور پھر وہاں پر امریکی حملے کے بعد وہ لوگ پاکستان سمیت مختلف ملکوں میں بکھر گئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا براہ راست پاکستان سے تو کوئی تعلق ہونا ثابت نہیں ہے لیکن پاکستان سے ان کا پکڑا جانا اس میں پاکستان کے تعاون کو بہرحال ثابت کرتا ہے۔
ادھر ڈاکٹر خرم نے مزید کہا کہ اس فہرست کے اجراء سے پاکستان کو قصداُ نشانہ بنانے کی کوشش نہیں کی گئی ہے۔ لیکن ملی مسلم لیگ کو جماعت الدعوة سے جوڑ کر اور اس سے وابستہ لوگوں کو فہرست میں شامل کرنا ان کے خیال میں سیاسی محرکات کی بناء پر ہے
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کےخلاف ایک ون فٹ آل اپروچ․ کے بجائے مخصوص اہداف پر نظر ہونی چاہئے کیونکہ جماعت الدعوة کا اور القاعدہ کا معاملہ اور ہے۔ جبکہ داعیش کا معاملہ اور القاعدہ کا معاملہ مختلف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکنیکل معاملہ ہے جو ان کے خیال میں اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی کے ماہرین کو دیکھنا چاہئے۔
مزید تفصیلات کے لیے اس لنک پر کلک کریں۔