اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے فلسطین اور اسرائیل کے عام شہریوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات پر شدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے فریقین سے فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔
پندرہ رکنی سلامتی کونسل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کونسل کے ارکان فریقین سے کشیدگی میں کمی، امن و امان کی بحالی اور نومبر 2012ء میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کو دوبارہ موثر بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ہفتے کو جاری کیے جانے والے بیان میں سلامتی کونسل نے "غزہ میں پیدا ہونے والے بحران اور دونوں طرف کے عام شہریوں کے تحفظ اور بقا کو لاحق خطرات پر شدید تحفظات" بھی ظاہر کئے گئے ہیں۔
غزہ کی صورتِ حال پر سلامتی کونسل میں تین روز سے جاری بحث کے بعد جاری کردہ بیان میں کونسل کے ارکان نے فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ عام شہریوں کی حفاظت اور بین الاقوامی قوانین کے پاسداری کریں۔
بیان میں سکیورٹی کونسل کے ارکان نےفلسطین اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست مذاکرات کی بحالی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا ہے تاکہ ، بیان کے مطابق، "فریقین ایک ایسے معاہدے پر متفق ہوسکیں جس کے ذریعے تنازع کا دو ریاستی حل ممکن بنایا جاسکے"۔
سفارت کاروں کے مطابق اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ اور اردن کے اعتراضات کے باعث غزہ کی صورت ِحال پر غور کے لیے جمعرات کو ہونےو الے اپنے پہلے اجلاس کے بعد سلامتی کونسل کے ارکان کوئی بیان جاری نہیں کرسکے تھے۔
خیال رہے کہ کونسل کی جانب سے کسی بیان کے اجرا کے لیے ضروری ہے کہ اس کے تمام 15 ارکان اس پر متفق ہوں۔
اقوامِ متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے الزام عائد کیا ہے سلامتی کونسل غزہ پر اسرائیلی حملے رکوانے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔
فلسطینی سفیر نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی جانب سے ہفتے کو جاری کیا جانے والا بیان عرب لیگ، اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم 'او آئی سی' اور غیر وابستہ ممالک کی تحریک 'نام' کے ارکان کی جانب سے ڈالے جانے والے دباؤ کا نتیجہ ہے۔
غزہ پر اسرائیلی حملے جاری
تنازع کے حل کے لیے جاری عالمی کوششوں اور جنگ بندی کے مطالبات کے باوجود غزہ پر اسرائیل کے حملے ہفتے کو بھی جاری رہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق گزشتہ پانچ روز سے جاری اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 125 سے تجاوز کرگئی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں 25 بچے اور کئی خواتین بھی شامل ہیں۔
ہفتے کو اسرائیلی طیاروں نے وسطی غزہ کی ایک مسجد کو بمباری کرکے تباہ کردیا۔ اسرائیلی حکام نےدعویٰ کیا ہے کہ غزہ پر حکمران فلسطینی مزاحمتی تنظیم 'حماس' مذکورہ مسجد میں اسلحہ جمع کرتی تھی۔
غزہ میں قائم انسانی حقوق کی ایک تنظیم کے مطابق پانچ روز سے جاری اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ کی نومساجد اور 537 گھر مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہےکہ اس نے پانچ روز سے جاری فضائی کارروائی کے دوران غزہ کے ایک ہزار سے زائد مقامات پر "اہداف" کو نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب غزہ سے فائر کیے جانے والے راکٹوں سے پریشان اسرائیل نے ہفتے کو اپنے میزائل دفاعی نظام کی آٹھویں بیٹری بھی موثر کردی ہے۔
غزہ سے فائر کیے جانے والے راکٹوں سے اب تک اسرائیل میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اب تک 90 فی صد راکٹوں کو امریکی تعاون سے تیار کیے جانے والے میزائل دفاعی نظام نے فضا میں ہی نشانہ بنا کر ناکارہ کردیا ہے۔
لیکن راکٹ حملوں نے اسرائیلی شہروں میں نظامِ زندگی مفلوج کردیا ہے اور دن میں کئی کئی بار لاکھوں اسرائیلیوں کو راکٹ حملوں کے سائرن بجنے کے بعد اپنے گھروں، دفاتر، دکانوں اور کارخانوں کو چھوڑ کر تہہ خانوں میں پناہ لینا پڑ رہی ہے۔