امریکی سینیٹ نے ایشیائی امریکیوں کے خلاف نفرت پر مبنی بڑھتے ہوئے جرائم کی روک تھام کیلئے ایک نئی قانون سازی کی منظوری دی ہے۔
وائس آف امریکہ کے مسعود فریوار کی رہورٹ کے مطابق، اس قانون سازی کے تحت امریکی محکمہ انصاف میں ایک نیا عہدہ قائم کیا جائے گا، جو نفرت پر مبنی جرائم کی تحقیقات پر تیزی سے کام کرے گا، اور قانون نافذ کرنے والے مقامی اداروں کو ایسے تشدد پر مبنی جرائم کی روک تھام کیلئے مدد فراہم کرے گا۔
اس بل کے تحت ایک ترمیم عمل میں لائی جائے گی، جس سے نفرت پر مبنی جرائم کا ڈیٹا جمع کرنے میں بہتری آئے گی اور ایسے جرائم کی اطلاع دینے کیلئے ٹیلی فون ہاٹ لائن قائم کی جائے گی۔
اس ترمیم کا نام حالیہ کچھ عرصے کے دوران امریکہ میں نفرت پر مبنی جرائم کا شکار ہونے والے دو افراد کے نام پر رکھا گیا ہے، جن میں سے ایک کا نام خا لد جبارا اور دوسری خاتون کا نام ہیدر ہائیر ہیں۔ یہ دونوں افراد نفرت پر مبنی بد ترین حملوں کا نشانہ بنے تھے۔
اس نئے بل کو ایک کے مقابلے میں 94 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔ امریکی ریاست میزوری کے ریپبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جوش ہاؤلی وہ واحد سینیٹر تھے جنہوں نے اس بل کے خلاف ووٹ دیا۔ ڈیموکریٹ جماعت سے 2 اور ریپبلکن جماعت کے 3 سینیٹروں نے رائے دہی میں حصہ نہیں لیا۔
اب یہ مجوزہ قانون ایوان نمائندگان میں جائے گا، جہاں مبصرین کو توقع ہے کہ اِسے دونوں جماعتوں کی غالب حمایت سے منظور کیا جائے گا۔ صدر بائیڈن نے اس بل کے بارے میں بڑی گرمجوشی کا اظہار کیا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ جیسے ہی یہ مسودہ قانون ان کی میز پر پہنچے گا، وہ فوراً اس پر دستخط کر کے اسے قانون کا درجہ دے دیں گے۔
امریکی سینیٹ میں اس وقت دو ایشیائی امریکی نمائندے موجود ہیں۔ ان میں سے ایک، ڈیموکریٹ جماعت کی ریاست ہوائی سے سینیٹر میزی کے ھیرونو نے اس بل کو متعارف کروایا تھا۔ انہوں نے دونوں جماعتوں سے اس کی بھرپور حمایت کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے امریکہ میں بسنے والے ایشیائی امریکیوں اور ایشیا بحر الکاہل سے آکر امریکہ میں آباد ہونے والوں کو تسلی ملے گی، جو کرونا وبا کے ایک سال کے دوران ایشیائی امریکیوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کے بڑھنے سے پریشان ہیں۔
اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں انہوں نے امریکی ایوان پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اس بل کی منظوری دے تا کہ صدر بائیڈن اسے دستخط کر کے قانون کا درجہ دے دیں۔
امریکی ادارہ مردم شماری کی تعریف کے مطابق ایشیائی امریکیوں سے مراد ایشیائی ملکوں، چین، فلپائن، ویتنام، کوریا،جاپان،اوردیگر ایشیائی ملکوں سے آکر امریکہ میں آباد ہونے والے باشندے ہیں۔
کیلیفورنیا سٹیٹ یونیورسٹی میں نفرت اور شدت پسندی پر تحقیق کرنے والے ادارے سینٹر فار سٹڈی آف ہیٹ اینڈ ایکسٹریم ازم نے پولیس کے مرتب کردہ جو اعداد و شمار جمع کئے ہیں، ان کے مطابق، امریکہ کی سب سے زیادہ آبادی والے 16 شہروں میں نفرت پر مبنی جرائم میں گزشتہ سال 150 فی صد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ نے ایشیائی امریکیوں کے خلاف نفرت کے خاتمے کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا ہے۔ اس سال جنوری میں صدر بائیڈن نے ایک انتظامی حکم نامے کے ذریعے ایشیائی امریکیوں کے خلاف تشدد کی مذمت کرتے ہوئے محکمہ انصاف کو ہدایات جاری کی تھیں کہ ایشیائی امریکیوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔