امریکہ میں 2016 کے صدارتی انتخاب میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والی سینیٹ کی انٹلیجنس کمیٹی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم سے کہا ہے کہ وہ جون 2015 میں اس کے آغاز سے لے کر اپنی تمام دستاویزات اس کے حوالے کرے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ بات جمعہ کو امریکہ کے موقر اخبار واشنگٹن پوسٹ میں ان دو افراد کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتائی گئی ہے جنہں اس درخواست سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ سینیٹ کے پینل کی طرف سے یہ دستاویزات، ای میلز، ٹیلی فون ریکارڈ جس خط کے ذریعے طلب کیے گئے ہیں وہ ٹرمپ مہم کی کمیٹی کے پاس گزشتہ جمعہ کو پہنچا اور یہ اس کے خزانچی کے نام لکھا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ ٹرمپ کی مہم کی تنظیم کو دو جماعتوں کی اس کمیٹی کی طرف سے صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت سے متعلق کی جانے والی تحقیقات میں شامل کیا گیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے ان ہی دو افراد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ توقع کی جارہی ہے کہ مہم کے درجنوں سابق عہدیداروں سے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے رابطہ کیا جائے گا کہ وہ اس درخواست سے آگاہ ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اس خط پر کمیٹی کے چیئرمین ریپبلکن سینیٹر رچرڈ بر اور کمیٹی کے سب سے اعلیٰ ڈیموکریٹک رکن سینیٹر مارک وارنر کے دستخط ہیں تاہم اخبار نے یہ کہا کہ بر اور وارنر کے نمائندوں نے اس بارے میں بیان دینے سے انکار کر دیا۔
سینیٹ کا یہ پینل کانگرس کی ان کئی کمیٹیوں میں سے ایک ہے جو صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کی تحقیقات کر رہی ہیں اور یہ اس تحقیقات سے الگ ہے جو گزشتہ ہفتے محکمہ انصاف کی طرف سے مقرر کیے جانے والے ایک خصوصی مشیر اور وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے سابق ڈائریکٹر رابرٹ میولر کی قیادت میں ہو رہی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ ٹرمپ کی مہم کی کمیٹی نیویارک میں ٹرمپ ٹاور میں قائم ہے اس کی قیادت مائیکل گلاسنر اور جان پینس کر رہے ہیں۔ مائیکل مہم کے سابق ڈپٹی مینیجر جبکہ جان پینس نائب صدر مائیک پینس کے بھتیجے ہیں۔
اخبار نے مزید کہا کہ گلاسنر نے اس بارے میں ردعمل جانے کی درخواست کے باوجود بھی فوری طور پر کوئی بیان نہیں دیا ہے جبکہ وائٹ ہاؤس کے ایک نمائندے کی طرف سے بھی اس بابت کچھ نہیں کہا گیا ہے۔
امریکہ کے انٹلیجنس اداروں نے جنوری میں یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ مبینہ طور پر ماسکو نے نومبر کے صدارتی انتخاب کو ٹرمپ کے حق میں کرنے کے لیے اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی۔
ماسکو تواتر کے ساتھ ان الزامات کو مسترد کر چکا ہے، جب کہ صدر ٹرمپ روس کے ساتھ کسی بھی طرح کے ملی بھگت سے انکار کرتے ہیں۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی جن کی قیادت میں صدارتی مہم اور روس کے درمیان ممکنہ ملی بھگت کی تحقیقات ہورہی تھیں، کو 10 مئی کو صدر ٹرمپ نے برطرف کر دیا تھا، جس کے بعد سے ٹرمپ انتظامیہ اس تنازع نے اپنی لپیٹ میں ہے۔