سینیٹر جیف سیشنز نے جمعرات کے روز وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب میں اگلے امریکی اٹارنی جنرل کے عہدے کا حلف لیا، جہاں اُنھوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ کو ایک ’’امیگریشن کے ایک قانونی نظام‘‘ کی ضرورت ہے، جس سے امریکی عوام کے مفادات کو فروغ مل سکے۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سیشنز کی تعریف کی اور عہدہ سنبھالنے پر اُنھیں مبارکباد پیش کی۔ اُنھوں نے نئے اٹارنی جنرل کو ’’مکمل طور پر ایک پُرعزم شخص‘‘ قرار دیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’’اُنھوں نے اپنی زندگی انصاف کے حصول کے لیے وقف کر رکھی ہے، اور پختہ یقین رکھتے ہیں کہ قانون کی نظروں میں سبھی لوگ برابر ہیں۔ اور جیف اور ہم میں سے بہت سے لوگ، یقین رکھتے ہیں کہ خدا دیکھ رہا ہے‘‘۔
امریکی سینیٹ نے بدھ کے روز سیشنز کی نامزدگی کی منظوری دی تھی، جس سے قبل ایک سے زیادہ روز تک تیز و تند مباحثہ جاری رہا اور ڈرامائی انداز پر مبنی محاذ آرائی دیکھنے میں آئی، جب ایک معروف ڈیموکریٹ سینیٹر کو ایوان کی کارروائی میں حصہ لینے سے روکا گیا۔
سیشنز کے حق میں 52 جب کہ مخالفت میں 47 ووٹ پڑے تھے۔
اُن کا تعلق الابامہ سے ہے، اور وہ ایک طویل عرصے سے ری پبلیکن پارٹی کے سینیٹر منتخب ہوتے آئے ہیں۔
اِس ذمہ داری کے بعد، اب وہ امریکہ میں قانون کے نفاذ کے اعلیٰ ترین اہل کار ہوں گے، اور ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کابینہ کے رُکن کے طور پر نامزدگی کی توثیق ملنے والے چھٹے اہل کار ہیں۔
حلف برداری کی تقریب کے دوران، سیشنز نے کہا کہ اُنھوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ کبھی ملک کے اٹارنی جنرل کے منصب پر فائز ہوں گے اور یہ کہ وہ ادارے کی ’’روایات اور اُس کے ورثے‘‘ پر فخر کرتے ہیں۔
سیشنز کے الفاظ میں ’’مجھے اِس عظیم محکمے پر کام کرتے ہوئے 15 برس ہو چکے ہیں‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’اب اس کی قیادت کے فرائض انجام دینا ایک قابل فخر معاملہ ہے، جس پر شکریہ ادائیگی کے لیے میرے پاس موزوں ترین الفاظ نہیں ہیں‘‘۔