پاکستان کے صوبے پنجاب کے وزیرِ اعلٰی شہباز شریف نے کہا ہے کہ انہیں سابق صدر پرویز مشرف نے وزیرِ اعظم بننے کی پیشکش کی تھی جو انہوں نے ٹھکرادی تھی۔
بدھ کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا، "پرویز مشرف نے کہا کہ آپ کو وزیرِ اعظم ہونا چاہیے۔ میں نے جواب دیا کہ آپ کا مجھے اس قابل سمجھنے کا شکریہ۔ لیکن ایسا نہیں ہوتا۔ وزیرِ اعظم بننے کے لیے آئین اور پارلیمنٹ موجود ہے۔ میں نے کہا جنرل صاحب ایک بات یاد رکھیں جو شخص اپنی جماعت کے ساتھ مخلص نہیں ہو سکتا، وہ آپ کے ساتھ کیسے مخلص ہو گا؟"
شہباز شریف نے بتایا کہ جب پرویز مشرف فوج کے سربراہ تھے تو ان کے ساتھ ہونے والی بیشتر ملاقاتوں میں چوہدری نثار بھی ان کے ساتھ ہوتے تھے۔
لیکن شہباز شریف کے بقول جب پرویز مشرف نے 1999ء میں نواز شریف کے وزیرِ اعظم ہوتے ہوئے انہیں وزارتِ عظمیٰ کی پیشکش کی تھی تو اس ملاقات میں چوہدری نثار موجود نہیں تھے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ان کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ پاکستان کے سیاسی اور ملٹری روابط میں ہم آہنگی ہو۔
انہوں نے 1999ء میں وزیرِ اعظم نواز شریف اور فوجی قیادت کے درمیان اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کچھ لوگ اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کو اکساتے تھے کہ وزیرِ اعظم نواز شریف انہیں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی بنا دیں گے اور آرمی چیف کسی اور کو مقرر کریں گے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پرویز مشرف کو پیشکش کی تھی کہ اگر وزیرِ اعظم کے ساتھ ان کچھ اختلافات ہیں تو وہ ان کی ملاقات وزیرِ اعظم سے کرادیتے ہیں۔
"پرویز مشرف نے کہا کہ ٹھیک ہے۔ ابھی تو میں سری لنکا جا رہا ہوں۔ راستے میں نوٹس بنائیں گے اور ملاقات کریں گے لیکن ان کی واپسی اب تاریخ کا ایک الگ حصہ ہے۔"
یاد رہے کہ پرویز مشرف سری لنکا کے دورے پر ہی تھے جب 12 اکتوبر 1999ء کو وزیرِ اعظم نواز شریف نے انہیں ان کے عہدے سے برطرف کردیا تھا۔
آرمی چیف کی برطرفی اور حکومت کی جانب سے مبینہ طور پر ان کا طیارہ پاکستان میں اترنے کی اجازت نہ دینے پر فوج نے بغاوت کردی تھی اور مسلم لیگ (ن) کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر وزیرِ اعظم اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت ان کے درجنوں قریبی ساتھیوں کو جیل بھیج دیا تھا۔
بعد ازاں سعودی عرب کی مداخلت پر شریف خاندان کو جلا وطن کر کے سعودی عرب بھیج دیا گیا تھا۔ اس بغاوت کے بعد پرویز مشرف نے اقتدار سنبھال لیا تھا اور وہ 2008ء تک ملک پر حکمران رہے تھے۔
اپنی گفتگو میں وزیرِ اعلٰی پنجاب نے کہا کہ انہوں نے یہ سب باتیں نہیں کرنی تھیں اور یہ ان کے سینے میں ہی رہتیں لیکن پرویز مشرف نے چند روز قبل ایک ٹی وی انٹرویو میں ان سب باتوں کا ذکر کیا جس کی وجہ سے وہ صرف ریکارڈ کی درستگی کے لیے اس معاملے کو سامنے لارہے ہیں۔