اداکار شاہ رخ خان کی چچازاد بہن نور جہاں پشاور سے عوامی نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کی تیاریاں کررہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی خواتین کی مخصوص نشت پر انھیں صوبائی اسمبلی میں لانا چاہتی ہے۔
پشاور کے قصہ خوانی بازار کے آبائی مکان میں مقیم بھارتی فلم انڈسٹری کے بے تاج بادشاہ شاہ رخ خان کی چچازاد بہن نور جہاں نے وائس اف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ شاہ رخ کو پاک بھارت تعلقات کی موجودہ صورتحال پر تشویش ہے۔ وہ پاکستان کا دورہ کرنا چاہتے ہیں لیکن سیکورٹی کی صورتحال آڑے آتی ہے۔ ان کے بقول ’’اگر وہ یہاں آئیں تو ان کی سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کرنا ہوں گے شائد اسی لئے وہ پاکستان نہیں آتے لیکن ان کی خواہش ضرور ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اپنا آبائی گھر اور آبائی شہر دیکھائیں‘‘
نور جہاں کہتی ہیں کہ تقسیم سے پہلے آزادی کی تحریکوں میں ان کا خاندان پیش پیش رہا کرتا تھا۔ ان کے والد غلام محمد گاما پانچ بھائی اور ایک بہن تھے۔ آزادی کی تحریکوں کے دوران پولیس ان کے ساتھ دیگر بھائیوں کو بھی گرفتار کرلیتی تھی اس لئے غلام محمد گاما کے سب سے چھوٹے بھائی اور شاہ رخ خان کے والد تاج محمد جو اس وقت طالب علم تھے اور ایڈورڈ کالج پشاور میں پڑھتے تھے، ان کی تعلیم متاثر ہورہی تھی لہذا وہ تعلیم پر توجہ دینے کےلئے 1946 میں دہلی چلے گئے۔
شاہ رخ کے والد تاج محمد نے دہلی میں وکالت کی تعلیم حاصل کی اور وہیں سکونت اختیار کر لی۔ نور جہاں کہتی ہیں کہ میرے چچا تاج محمد 1978 میں پہلی بار پشاور آئے تو شاہ رخ خان ان کے ساتھ تھے۔ دوسری بار 1980 میں شاہ رخ خان کے ساتھ ان کی بہن بھی آئیں اور وہ اپنے آبائی مکان میں کافی دنوں تک رہے۔
نور جہاں کا کہنا تھا کہ میں اور شاہ رخ ہم عمر ہیں۔ اس لئے ہمارے درمیان رابطہ برقرا رہا۔ شاہ رخ کی شادی کے بعد نور جہاں اپنے شوہر کے ہمرا شاہ رخ سے ملنے دہلی گئیں جہاں انھوں نے ان کی بڑی عزت افزائی کی اور زبردست مہمان نوازی کی۔
شاہ رخ خان کے دادا کشمیر سے ہجرت کر کے پشاور میں آباد ہوے تھے۔ ان کی رشتہ داری مشہور گاما پہلوان کے خاندان سے بھی ہے۔