پاکستان کی وزارت خارجہ نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف رواں ہفتے کے اواخر میں روس میں ہونے والے ’شنگھائی تعاون تنظیم‘ کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
’ایس سی او‘ کے نام سے جانی جانے والی ’شنگھائی تعاون تنظیم‘ کا سربراہ اجلاس 9 اور 10 جولائی کو روس میں ہو گا۔
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بطور مبصر رکن ملک اس تنظیم میں علاقائی امن، سلامتی اور ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ روس کے صدر ولادیمرپوٹن کی دعوت پر وزیراعظم نواز شریف ’برکس‘ ممالک کے رہنماؤں کے ایک اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل تنظیم ’برکس‘ کا بھی ایک الگ اجلاس منقعد کیا جا رہا ہے جس میں ’برکس‘ ممالک کے علاوہ ایس سی او کے مستقل اور مبصر ممالک بھی شرکت کریں گے۔
وزارت خارجہ کے مطابق اس اہم اجلاس میں شریک کئی ممالک کے رہنماؤں سے وزیراعظم نواز شریف الگ ملاقاتوں میں دوطرفہ اُمور پر بھی بات چیت کریں گے۔
اُدھر چین کے ایک سینیئر سفارت کار نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت رواں ہفتے کے اواخر میں روس اور چین کی زیر قیادت شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت کے عمل کا آغاز کریں گے۔
علاقائی سکیورٹی، سیاسی اور اقتصادی ترقی کے لیے کام شنگھائی تعاون تنظیم میں چین اور روس کے علاوہ سابق سویت یونین سے علیحدہ ہونے والی ریاستیں تاجکستان، ازبکستان، قازقستان اور کرغستان شامل ہیں، جبکہ بھارت، پاکستان، ایران، افغانستان اور منگولیا مبصر ممالک میں شامل ہیں۔
چین کے نائب وزیر خارجہ چینگ گوپینگ نے ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ جیسا کہ (ایس سی او) کے ترقیاتی کاموں کا دائرہ بڑھا ہے خطے کے مزید ممالک اس میں شمولیت کے لیے آگے بڑھے ہیں۔
’’۔۔۔ بھارت اور پاکستان کی اس میں شمولیت (ایس سی او) کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی، یہ دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات میں بہتری میں بھی تعمیری کردار ادا کرے گا۔‘‘
پاکستان طویل عرصے سے ’شنگھائی تعاون تنظیم‘ کا مستقل رکن بننے کی خواہش رکھتا ہے۔ اس بارے میں وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کی یہ درخواست زیر غور رہی ہے۔
’’(ایس سی او) بہت اہم تنظیم ہے اور اس کے تمام رکن ممالک کے ساتھ ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ ہمیں اُمید ہے کہ وہ ہماری رکنیت کے معاملے پر وہ ہماری حمایت کریں گے۔‘‘
روس میں ہونے والے ’شنگھائی تعاون تنظیم‘ کے سربراہ اجلاس کے موقع پر پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اور اُن کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے درمیان ملاقات متوقع ہے، تاہم اس بارے میں پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے باضابطہ طور کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ مہینوں میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کا الزام رہا ہے کہ بھارت اُس کے صوبہ بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں شدت پسندوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔
دوسری جانب بھارت بھی اپنے ملک میں شدت پسندی کی کارروائیوں کا الزام پاکستان پر لگاتا ہے۔ لیکن دونوں ہی ملک ایک دوسرے پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کے درمیان متوقع ملاقات سے دوطرفہ تعلقات میں تناؤ میں کمی کی اُمید کی جا سکتی ہے۔