یوسف جمیل
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی حکومت نے نئی دہلی کے سامنے یہ درخواست پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ متنازع کشمیر میں حد بندی لائن کے آر پار چلنے والی بس سروس کو اقلیتی کشمیری پنڈت فرقے کو پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں واقع اس کے مذہبی مقامات کی یاترا پر جانے کے لئے استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔
کشمیری برہمن ہندو جو عرفِ عام میں کشمیری پنڈت کہلاتے ہیں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے صدر مقام مظفر آباد سے 150 کلو میٹر دور وادئ نیلم میں سطح سمندر سے تقریباً دو ہزار میٹر کی بلندی پر واقع تاریخی مقام شاردا پیٹھ کی یاترا پر جانے کے آرزو مند ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شاردا پیٹھ کے لئے آخری یاترا تقریباً ستر سال پہلے تقسیمِ کشمیر سے پہلے کی گئی تھی۔
یاترا کی بحالی کے لئے کشمیری پنڈتوں کی مختلف تنظیموں نے جن میں سیو شاردا کمیٹی کشمیر پیش پیش ہے سرینگر، جموں اور نئی دہلی میں ایک زور دار مہم چھیڑ رکھی ہے۔
بُدھ کو سیو شاردا کمیٹی کشمیر کے ایک وفد نے نئی دہلی میں صوبائی وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کے ساتھ ملاقات کر کے اُن پر زور دیا کہ وہ یہ معاملہ وفاقی حکومت کے ذمہ داروں کے ساتھ اُٹھائیں۔
نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کی صوبائی حکومت کے ایک ترجمان نے بتایا کہ وزیرِ اعلیٰ نے وفد کو یقین دلایا ہے کہ وہ کمیٹی کی طرف سے پیش کردہ تجویز کو حکومتِ بھارت کے سامنے رکھیں گی۔
سیو شاردا کمیٹی کشمیر کے بانی ممبر رویندر پنڈتا نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وزیرِ اعلیٰ نے وفد سے کہا کہ وہ یہ معاملہ بُدھ کی شام کو وزیرِ اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہونے والی اپنی ملاقات کے دوران اُٹھائیں گی۔
سرینگر اور مظفر آباد کے درمیان ہفتہ وار بس سروس 2005 میں شروع کی گئی تاکہ منقسم کشمیری خاندانوں کے افرادکے لئے حد بندی لائن کے آر پار سفر کرنا آسان بن جائے۔ بعد میں اسی طرح کی بس سروس نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے پونچھ اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے راولاکوٹ شہروں کے درمیان بھی شروع کی گئی۔
لیکن دونوں طرف کی کئی کشمیری تنظیموں اور سول سوسائٹی گروپس کا اصرار ہے کہ عام لوگوں کو بھی بس میں سفر کرنے کی اجازت دی جائے۔
سیو شاردا کمیٹی کشمیر کا کہنا ہے کہ اگر بس سروس چلانے کے سلسلے میں بھارت اور پاکستان کے درمیان طے شدہ معاہدے میں ترمیم کرکے اس میں ہیریٹیج (ورثہ) اور پِلگرمیج (زیارت) سیاحت کے لئے بھی گنجائش پیدا کی جائے تو اس سے دونوں جانب عوامی سطح پر رابطے کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور اس کے ذریعے نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین قیام امن کی بحالی کے لئے کی جانے والے کوششوں کو تقویت ملے گی۔
پنڈتا نے دعویٰ کیا کہ وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس رائے سے اتفاق کیا اور وفد پر زور دیا کہ سیو شاردا کمیٹی کشمیر اس سلسلے میں کی جارہی اپنی کوششوں کو جاری رکھے۔