رسائی کے لنکس

عوامی لیگ کے بغیر بنگلہ دیش میں انتخابات نا ممکن ہیں: شیخ حسینہ کے بیٹے کا بیان


  • خوش ہوں کہ ہمارے پاس انتخابات کی ٹائم لائن ہے: سجیب واجد
  • عوامی لیگ کے بغیر اصلاحات اور انتخابات ناممکن ہیں: شیخ حسینہ کے بیٹے کا انٹرویو
  • بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے ملک میں اصلاحات اور نئے انتخابات کے لیے ایک کمیٹی قائم کر رکھی ہے۔
  • بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کا مطالبہ ہے کہ ملک میں فوری انتخابات کرائے جائیں۔

بنگلہ دیش کی معزول وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کے بیٹے سجیب واجد نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی جانب سے 18 ماہ میں انتخابات کا اعلان خوش آئند ہے۔ لیکن حقیقی اصلاحات اور الیکشن عوامی لیگ کے بغیر نا ممکن ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو دیے گئے انٹرویو میں سجیب واجد کا کہنا تھا کہ "میں خوش ہوں کہ ہمارے پاس انتخابات کی ٹائم لائن ہے۔"

خیال رہے کہ بنگلہ کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے 'رائٹرز' کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ بنگلہ دیش میں ایک یا ڈیڑھ سال تک جمہوریت لوٹ آئے گی۔

جنرل وقار الزمان نے گزشتہ ماہ کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کے پرتشدد احتجاج کے دوران وزیرِ اعطم شیخ حسینہ کا ساتھ دینے سے گریز کیا تھا جس کے بعد وہ افراتفری میں بھارت روانہ ہو گئی تھیں۔

سجیب واجد کا کہنا تھا کہ "ہم ایسے ڈرامے پہلے بھی دیکھتے رہے ہیں، جب ایک غیر آئینی اور غیر منتخب حکومت نے اصلاحات کا وعدہ کیا۔ لیکن معاملات مزید خراب ہو جاتے ہیں۔"

سجیب واجد کا اشارہ 1971 میں پاکستان سے آزادی کے بعد ہونے والی فوجی بغاوتوں کی جانب تھا۔ بنگلہ دیش میں 2007 میں ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد دو برس تک عبوری حکومت قائم رہی تھی جس کے بعد شیخ حسینہ کا 15 سالہ دورِ اقتدار شروع ہوا تھا۔

شیخ حسینہ کے بھارت جانے کے بعد پولیس فورس بھی بدنظمی کا شکار تھی اور اس دوران فوج نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

جنرل وقار الزمان نے انٹرویو کے دوران مزید کہا تھا کہ وہ ہر ہفتے عبوری حکومت کے سربراہ سے ملاقات کرتے ہیں کیوں کہ فوج ملک میں استحکام لانے کی اُن کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔

شیخ حسینہ کے بعد بنگلہ دیش میں نوبیل انعام یافتہ معیشت دان محمد یونس نے عبوری حکومت کا انتظام سنبھالا تھا۔ محمد یونس نے پولیس، مالیاتی اداروں اور عدلیہ میں اصلاحات کا وعدہ کیا ہے۔

بدھ کو محمد یونس کے دفتر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ چھ اصلاحاتی پینلز کی جانب سے موصول ہونے والی سفارشات پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اصلاحات پر اتفاقِ رائے اور ووٹر لسٹ مکمل ہونے کے بعد انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا جائے گا۔

واشنگٹن میں مقیم سجیب واجد کا کہنا تھا کہ عبوری حکومت نے اُن سے بات چیت کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی اُنہوں نے کوئی رابطہ کیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ "سب سے بڑی جماعت کو نظرانداز کر کے اصلاحات اور انتخابات کا انعقاد ناممکن ہے۔"

دوسری جانب بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کا مطالبہ ہے کہ ملک میں فوری انتخابات کرائے جائیں۔

شیخ حسینہ گزشتہ ماہ پانچ اگست سے دہلی کے قریبی علاقے میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ جب کہ عوامی لیگ کے کئی سینئر رہنما زیرِ حراست ہیں یا روپوش ہو گئے ہیں۔

بنگلہ دیش میں پُرتشدد مظاہروں کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ اس دوران مظاہروں کو روکنے کے لیے طاقت کے بیجا استعمال پر عوامی لیگ کے مختلف رہنماؤں کو مقدمات کا سامنا ہے۔

بنگلہ دیش میں الیکشن اصلاحات کمیٹی کے سربراہ بدیع العالم مجمدار کہتے ہیں کہ وہ تین ماہ کے اندر اپنی سفارشات تیار کر لیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ عوامی لیگ کے ساتھ بات کرتی ہے یا نہیں۔

گزشتہ ماہ ایک انٹرویو میں سجیب واجد نے کہا تھا کہ شیخ حسینہ بنگلہ دیش واپس جا کر مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ بنگلہ دیش میں مظاہروں کی قیادت کرنے والے طلبہ کا بھی یہ مطالبہ ہے کہ شیخ حسینہ کا ملک کے اندر ٹرائل کیا جائے۔

منگل کو اس حوالے سے پوچھے گئے سوال پر سجیب واجد کا کہنا تھا کہ "یہ شیخ حسینہ پر منحصر ہیں کہ وہ کب واپس آنا چاہتی ہیں۔ فی الحال ہماری ترجیح اپنے پارٹی رہنماؤں کو محفوظ رکھنا اور عالمی برادری کو باور کرانا ہے کہ محمد یونس حکومت کے مظالم سے متعلق دنیا کو آگاہ کر سکیں۔"

اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG