صوبہ سندھ اور خاص کر کراچی میں آج شرجیل میمن کا دن تھا۔ ایک جانب وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ان کا استعفیٰ منظور کرلیا تو دوسری جانب ان کی جانب سے خالی کی گئی صوبائی وزیر اطلاعات کی وزارت پر شازیہ مری کو مقرر کردیا گیا ۔ ادھر شرجیل میمن چھٹیاں لے کر پیر کی رات دبئی روانہ ہوگئے۔
دبئی جاتے ہوئے کراچی ائیرپورٹ پر انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سب سے پہلے اس بات کی وضاحت کی کہ وہ ’بھگوڑے ‘ نہیں ہیں جو واپس نہ آئیں ۔واپس وہ نہیں آتے جو معاہدے کرکے جاتے ہیں ۔ لہذا جلد وطن واپس آئیں گے۔ گفتگو کے دوران سابق صوبائی وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزاکے سے لہجے میں انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایم کیو ایم کے دباوٴ میں کبھی نہیں آئیں گے ۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہماری حکومت نے کراچی میں امن کی بحالی کی غرض سے بلاامتیاز کارروائی کی جس کے سبب آدھے دہشت گرد بلوں میں چھپ گئے جبکہ آدھے پکڑے گئے ۔انہوں نے بغیر کیس کا نام لئے کہا کہ خود کو چیمپئن سمجھنے والوں کی ہوا نکال دی گئی ہے، جنرل ضیا ء الحق کے دور سے جرائم میں ملوث افراد کو بھاگنے پر مجبور کردیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ استعفیٰ رضاکارانہ طور پر دیا ہے، ذوالفقار مرزا سے دوستی نہیں ٹوٹے گی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار مرزا کے زمانے میں بھی مجرموں کو پکڑا گیا اور اب منظور وسان کی سربراہی میں بھی دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پارٹیوں کے مجرموں کو پکڑا جارہا ہے۔
اس سے قبل سندھ کے مستعفی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا اطلاعات کی وزارت سے استعفیٰ قبول کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شا ہ نے اس عہدے پر پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی اور سندھ اسمبلی کی رکن شازیہ مری کو مقرر کردیا۔ ساتھ ہی شرجیل میمن کی چھٹیوں کی درخواست اسمبلی میں پیش کردی گئی جس کی اسپیکر نے منظوری دے دی جس کے بعد شرجیل میمن پیر کی رات دبئی روانہ ہوگئے۔
شازیہ مری اس سے قبل بھی وزیراطلاعات سندھ کی حیثیت سے ذمہ داری انجام دے چکی ہیں۔انھیں اطلاعات کی وزارت کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔
دبئی جاتے ہوئے کراچی ائیرپورٹ پر انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سب سے پہلے اس بات کی وضاحت کی کہ وہ ’بھگوڑے ‘ نہیں ہیں جو واپس نہ آئیں ۔واپس وہ نہیں آتے جو معاہدے کرکے جاتے ہیں ۔ لہذا جلد وطن واپس آئیں گے۔ گفتگو کے دوران سابق صوبائی وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزاکے سے لہجے میں انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایم کیو ایم کے دباوٴ میں کبھی نہیں آئیں گے ۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہماری حکومت نے کراچی میں امن کی بحالی کی غرض سے بلاامتیاز کارروائی کی جس کے سبب آدھے دہشت گرد بلوں میں چھپ گئے جبکہ آدھے پکڑے گئے ۔انہوں نے بغیر کیس کا نام لئے کہا کہ خود کو چیمپئن سمجھنے والوں کی ہوا نکال دی گئی ہے، جنرل ضیا ء الحق کے دور سے جرائم میں ملوث افراد کو بھاگنے پر مجبور کردیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ استعفیٰ رضاکارانہ طور پر دیا ہے، ذوالفقار مرزا سے دوستی نہیں ٹوٹے گی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار مرزا کے زمانے میں بھی مجرموں کو پکڑا گیا اور اب منظور وسان کی سربراہی میں بھی دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پارٹیوں کے مجرموں کو پکڑا جارہا ہے۔
اس سے قبل سندھ کے مستعفی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا اطلاعات کی وزارت سے استعفیٰ قبول کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شا ہ نے اس عہدے پر پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی اور سندھ اسمبلی کی رکن شازیہ مری کو مقرر کردیا۔ ساتھ ہی شرجیل میمن کی چھٹیوں کی درخواست اسمبلی میں پیش کردی گئی جس کی اسپیکر نے منظوری دے دی جس کے بعد شرجیل میمن پیر کی رات دبئی روانہ ہوگئے۔
شازیہ مری اس سے قبل بھی وزیراطلاعات سندھ کی حیثیت سے ذمہ داری انجام دے چکی ہیں۔انھیں اطلاعات کی وزارت کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔