عراق کے انتخابی کمیشن کی طرف سے ہفتہ کو جاری ہونے والے حتمی نتائج کے مطابق پارلیمانی انتخابات میں شیعہ مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر کے اتحاد نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کر لی ہیں۔
12 مئی کو ہونے والے قومی انتخابات کے نتائج ایک ہفتے کے بعد جاری کیے گئے جن کے مطابق عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی کا انتخابی اتحاد نشتستوں کے حوالے سے تیسرے نمبر پر ہے جبکہ ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا سے منسلک اتحاد کے امیدوار دوسرے نمبر پر رہے۔
انتخاب میں پہلے تین نمبروں پر آنے والے گروپوں میں سے کسی بھی گروپ نے 50 سے زائد نشتیں حاصل نہیں کی ہیں۔ رواں ماہ ہونے والے انتخابات میں ووٹنگ کی شرح 44.5 فیصد رہی جو کہ ء2005 کے بعد سے عراق میں ہونے والے کثیرالجماعتی انتخابات سے کم ہے۔ اس صورت حال کے پیش نظر حکومت سازی کے لیے بات چیت کئی ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔
انتخابات کے سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد صدر نے ایک بیان میں کہا کہ "آپ کا ووٹ ہمارے لیے ایک اعزاز ہے۔"
مقتدیٰ الصدر ایک امریکہ مخالف شدت پسند مذہبی رہنما ہیں اور بغداد کے شہری علاقوں کے معاشی طور پر کمزور افراد میں ان کے بہت زیادہ حامی ہیں اور وہ ایک وقت میں مہدی فوج کے سربراہ تھے جو 2003ء می امریکی فورسز کے خلاف برسرپیکار رہی۔ تاہم 2008 ء میں انہوں نے اپنی ملیشیا کو ختم کر کے اس کی جگہ امن بریگیڈ تشکیل دی تھی جس نے عراق کی سرکاری فورسز کے ساتھ مل کر بغداد کے قرب و جوار سے 2014ء میں داعش کی عسکریت پسند فورسز کو پیچھے ہٹانے میں مدد کی۔
پارلیمانی انتخابات میں مقتدیٰ الصدر کے اتحاد کی جیت کی وجہ سے ایک بار پھر ان کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ حالیہ سالوں میں ایران کے حمایت یافتہ حریفوں کی وجہ سے وہ پس منظر میں چلے گئے تھے۔