اسرائیل کے سابق صدر اور وزیراعظم شمعون پیریز انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی عمر 93 برس تھی۔
دو ہفتے قبل انھیں فالج کے حملے کے باعث تل ہوشومیر کے اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں بدھ کو علی الصبح وہ انتقال کر گئے۔
وہ اسرائیل کے قیام کے وقت سے اس ملک کے لیے خدمات سرانجام دینے والوں میں شامل تھے۔
پیریز نے اسرائیل کے تقریباً سب ہی بڑے عہدوں پر خدمات انجام دیں جن میں دو بار وزارت عظمیٰ، ایک بار صدر، وزارت دفاع اور خارجہ کا قلمدان بھی سنبھالا۔
وہ اسرائیلی پارلیمان کے سب سے طویل عرصے یعنی تقریباً 48 سال تک رکن بھی رہے۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کے اتحاد کے قیام میں کسی نے بھی شمعون پیریز سے زیادہ کام نہیں کیا۔
ایک بیان میں اوباما کا کہنا تھا کہ "وہ انسانی وقار اور ترقی کے تصور سے تقویت حاصل کرتے تھے اور وہ جانتے تھے کہ لوگوں کے ساتھ خیرسگالی سے ہی مشترکہ طور پر آگے بڑھا جا سکتا ہے۔''
سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے اسرائیلی راہنما کے انتقال پر کہا کہ مشرق وسطیٰ "امن اور مصالحت کے ایک بڑے علمبردار سے محروم ہو گیا ہے۔"
پیریز موجودہ بیلاروس میں 1923 میں پیدا ہوئے اور گیارہ سال کی عمر میں اس وقت اسرائیل منتقل ہوئے جب یہ برطانیہ کے زیر انتظام تھا۔
وہ پہلی مرتبہ 23 سال کی عمر میں سیاست اور سفارتکاری کے شعبے میں آئے سوئٹزرلینڈ میں صیہونی کانگریس میں تعینات ہوئے۔
شمعون پیریز 1952ء میں صرف 29 سال کی عمر میں اسرائیل کے وزیردفاع بنے۔ انھیں اس ملک کی فضائی دفاع اور جدید ہتھیاروں کے لیے وسائل جمع کرنے کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔
انھیں اسرائیل کے جوہری پروگرام کا بانی بھی کہا جاتا ہے لیکن اس ملک نے کبھی سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی۔
انھوں نے بطور وزیر خارجہ فلسطین کے ساتھ اوسلو معاہدہ طے کروانے میں اہم کردار بھی ادا کیا جس پر انھیں، فلسطینی راہنما یاسر عرفات اور اسرائیل کے وزیراعظم اسحاق رابن کے ہمراہ 1994ء کا نوبیل امن ایوارڈ دیا گیا۔
وہ 1977ء، 1984ء میں ملک کے وزیراعظم رہے جب کہ 1995ء میں قائم مقام طور پر بھی اس منصب پر خدمات انجام دیں۔
شمعون پیریز 2007ء میں سات سال کے ملک کے صدر بنے تھے۔
انھوں نے پیریز پیس سنٹر بھی قائم کیا جو فلسطین، مصر اور اردن کے ساتھ مل کر اقتصادی، تعلیمی اور ثقافتی منصوبوں پر کام کرتا ہے۔