کراچی —
سندھ اسمبلی میں ان دنوں ایک کے بعد ایک قرارداد اور بل منظور ہو رہے ہیں۔ پیر کو کم عمری میں شادی کے خلاف بل منظور ہوا تو منگل کو صوبے میں جاری بجلی و پانی کی کمی کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی۔
قرارداد سینئر وزیر برائے تعلیم، نثار احمد کھہڑو اور دیگر ارکان کی جانب سے پیش کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزارت پانی و بجلی، صوبہ سندھ کو بجلی کے معاملے پر ریلیف دے۔ اس کے علاوہ سندھ کے لوگوں کے مسائل پر فوری توجہ دی جائے۔ سندھ میں پانی فراہم کرنے والے تمام پمپنگ اسٹیشنز کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔
منگل کو جیسے ہی سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپی اسپیکر شہلارضا کی سربراہی میں شروع ہوا، ارکان نے غیراعلانیہ اور طویل ترین لوڈشیڈنگ کے خلاف زور زور سے چلانا شروع کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن نواز چانڈیو نے وفاقی حکومت پر الزامات کی بوچھاڑ کی۔ بقول اُن کے، وفاق سندھ کو انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے؛ اور صوبائی حکومت کو چاہئے کہ اس کے خلاف بھرپور احتجاج کرے۔
اس دوران، متحدہ قومی موومنٹ کے رکن محمد حسین اپنی نشست سے کھڑے ہوئے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ایوان وفاق کے خلاف سخت قراردار منظور کرے۔
اس موقع پر، مسلم لیگ (ن) کے عرفان اللہ مروت بھی اپنی جگہ پر کھڑے ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کیخلاف جلوس نکالے جائیں، قائم علی شاہ بھی اس میں شرکت کریں، ہم بھی ان کا ساتھ دیں گے۔
اس پر سینئر صوبائی وزیر، نثار کھہڑو نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ اور پانی کی کمی پر وفاقی حکومت کے خلاف قرارداد پیش کی جائے۔ ایوان صدر اور وزیراعظم ہاوٴس بھی نادہندہ ہیں، ان پر انگلیاں کیوں نہیں اٹھائی جاتیں، حالانکہ جو لوگ بل ادا کرتے ہیں انہیں ادائیگی کے باوجود چور کہا جا رہا ہے، ان کی بجلی کاٹی جارہی ہے۔
ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی فیصل سبزواری نے کہا کہ سندھ ملک کو 70 فیصد گیس فراہم کرتا ہے، تو کیا بجلی نہ دینے پر سندھ گیس کی فراہمی بند کردے۔
ان کے برعکس، متحدہ قومی موومنٹ کے ہی ایک رکن سید سردار احمد کا کہنا تھا کہ مذمتی قرارداد پیش کرنے کے بجائے سندھ کا محکمہ بجلی و پانی الگ بنا لیا جائے۔
ایوان میں موجود تمام ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ قرارداد پر 33 ارکان اسمبلی نے خطاب کیا۔
قرارداد سینئر وزیر برائے تعلیم، نثار احمد کھہڑو اور دیگر ارکان کی جانب سے پیش کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزارت پانی و بجلی، صوبہ سندھ کو بجلی کے معاملے پر ریلیف دے۔ اس کے علاوہ سندھ کے لوگوں کے مسائل پر فوری توجہ دی جائے۔ سندھ میں پانی فراہم کرنے والے تمام پمپنگ اسٹیشنز کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔
منگل کو جیسے ہی سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپی اسپیکر شہلارضا کی سربراہی میں شروع ہوا، ارکان نے غیراعلانیہ اور طویل ترین لوڈشیڈنگ کے خلاف زور زور سے چلانا شروع کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن نواز چانڈیو نے وفاقی حکومت پر الزامات کی بوچھاڑ کی۔ بقول اُن کے، وفاق سندھ کو انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے؛ اور صوبائی حکومت کو چاہئے کہ اس کے خلاف بھرپور احتجاج کرے۔
اس دوران، متحدہ قومی موومنٹ کے رکن محمد حسین اپنی نشست سے کھڑے ہوئے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ایوان وفاق کے خلاف سخت قراردار منظور کرے۔
اس موقع پر، مسلم لیگ (ن) کے عرفان اللہ مروت بھی اپنی جگہ پر کھڑے ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کیخلاف جلوس نکالے جائیں، قائم علی شاہ بھی اس میں شرکت کریں، ہم بھی ان کا ساتھ دیں گے۔
اس پر سینئر صوبائی وزیر، نثار کھہڑو نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ اور پانی کی کمی پر وفاقی حکومت کے خلاف قرارداد پیش کی جائے۔ ایوان صدر اور وزیراعظم ہاوٴس بھی نادہندہ ہیں، ان پر انگلیاں کیوں نہیں اٹھائی جاتیں، حالانکہ جو لوگ بل ادا کرتے ہیں انہیں ادائیگی کے باوجود چور کہا جا رہا ہے، ان کی بجلی کاٹی جارہی ہے۔
ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی فیصل سبزواری نے کہا کہ سندھ ملک کو 70 فیصد گیس فراہم کرتا ہے، تو کیا بجلی نہ دینے پر سندھ گیس کی فراہمی بند کردے۔
ان کے برعکس، متحدہ قومی موومنٹ کے ہی ایک رکن سید سردار احمد کا کہنا تھا کہ مذمتی قرارداد پیش کرنے کے بجائے سندھ کا محکمہ بجلی و پانی الگ بنا لیا جائے۔
ایوان میں موجود تمام ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ قرارداد پر 33 ارکان اسمبلی نے خطاب کیا۔