وفاقی اور صوبائی حکومت کے نمائندوں سے کامیاب مذاکرات کے بعد شیعہ ہزارہ برادری کے رہنماﺅں نے چار روز سے جاری دھرنا ختم کر نے کا اعلان کیا ہے۔
پیر کی شام وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفرید ی اور ہزارہ برادری کے بعض عمائدین کے درمیان مذاکرات جاری تھے جو رات دیر گئے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد ہزارہ برادری کے عمائدین نے دھرنا ختم کر دیا۔
گزشتہ ہفتے کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزار گنجی کی فروٹ منڈی میں ہونے والے حملے میں 20 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں سے 8 کا تعلق شیعہ ہزارہ برادری سے تھا۔
ہزارہ برادری کے عمائدین کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی برسوں سے انھیں نشانہ بنایا جا رہا ہے، جب کہ حکومت نے دہشت گردوں اور اُن کے نیٹ ورک کے خلاف اب تک موثر کارروائی نہیں کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے وعدے سابق حکومتوں نے بھی کئے لیکن کچھ عر صے کے بعد دہشت گرد پھر منظم ہو جاتے ہیں اس لئے اب باقاعدہ پروگرام کے تحت وقفے وقفے سے کارروائی ہونی چاہیے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال اور وفاقی وزیر داخلہ نے ہزارہ عمائدین کو یقین دلایا کہ دہشت گردوں اور اُن کے نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائی کی جائے گی اور ہزارگنجی واقعہ میں ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ سانحہ میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو جلد از جلد معاوضے کی رقم ادا کی جائے گی۔
ہزارہ برادری کے بعض رہنماؤں کا مطالبہ تھا کہ وزیر اعظم خود کوئٹہ آ کر ان کے مطالبات سُن لیں، جس کے بعد دھرنا ختم کر نے پر غور کیا جائے گا، تاہم رات گئے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔
شیعہ ہزارہ برادری نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان پر خودکش حملے روکنے کے لئے عملی اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
اس سے قبل پیر کو وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما سردار اختر مینگل اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کیا۔
وفاقی وزیر شہر یار آفرید ی نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ جو بھی اس دھماکے میں ملوث ہو گا ریاست اُس کے خلاف بھرپور کاروائی کرے گی۔ اُن کے بقول وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ ریاست نے ہزارہ برادری پر حملے کرنے والوں میں سے کسی کو گرفتار نہیں کیا وہ غلط ہیں اور 27 مجرموں کو فوجی عدالتوں نے سزائیں دی ہیں اور پورے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔
اس سے قبل شیعہ ہزارہ برادری کے لوگوں نے مطالبہ کیا تھا کہ وزیر اعظم خود کوئٹہ آ کر ان کے مطالبات سُن لیں جس کے بعد دھرنا ختم کرنے پر غور کیا جائے گا۔ اس مطالبے پر سوشل میڈیا کے ذریعے سرکاری ذرائع نے یہ پیغام دیا ہے کہ عمران خان کی جمعرات 18 اپریل کو کوئٹہ آمد متوقع ہے۔
ہزارہ برادری کی طرف سے وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار آفریدی کے کوئٹہ کے دورے اور ہزارہ برادری کے لوگوں سے ملاقاتوں پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔ بعض سخت موقف رکھنے والوں کا کہنا تھا کہ ہزارہ برادری کی نسل کشی کو روکنے کے لیے وفاقی حکومت، سیکورٹی کے ادارے، سیاسی جماعتیں اور سوشل سوسائٹی کے لوگ اُن کی زندگی کو محفوظ بنانے کے لئے پورے ملک کی سطح پر تحریک چلائیں۔
شیعہ ہزارہ برادری پر حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش اور اُس کی اتحادی کالعدم لشکر جھنگوی نے قبول کی ہے۔