رسائی کے لنکس

سیاسی پناہ کے لیے سنوڈن کا 21 ممالک سے رابطہ


اس تصویر میں ان ممالک کی نشان دہی کی گئی ہے جن سے ایڈورڈ سنوڈن نے سیاسی پناہ دینے کی درخواست کی ہے
اس تصویر میں ان ممالک کی نشان دہی کی گئی ہے جن سے ایڈورڈ سنوڈن نے سیاسی پناہ دینے کی درخواست کی ہے

ایڈورڈ سنوڈن نے مختلف ممالک کی جانب سے سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کیے جانے کا الزام امریکی صدر براک اوباما پر عائد کیا ہے۔

امریکہ کی خفیہ ایجنسی 'نیشنل سیکیورٹی ایجنسی' کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن نے سیاسی پناہ کے لیے 21 ممالک کو درخواست بھیجی ہے لیکن روسی حکام کو دی جانے والی اپنی درخواست واپس لے لی ہے۔

امریکی سرکاری دستاویزات جاری کرنے والی مشہور ویب سائٹ 'وکی لیکس' کی قانونی مشیر سارہ ہیری سن کے مطابق سنوڈن نے جن ممالک سے سیاسی پناہ کی درخواست کی ہے ان میں پولینڈ، جرمنی، آئس لینڈ، آسٹریا، بھارت اور ایکواڈور شامل ہیں۔

لیکن سنوڈن کی درخواست وصول کرنے والے سات یورپی ممالک کے حکام نے کہا ہے کہ سابق امریکی انٹیلی جنس اہلکار کی سیاسی پناہ کی درخواست پر اس وقت تک غور نہیں کیا جاسکتا جب تک وہ خود متعلقہ ملک نہیں پہنچ جاتے۔

سنوڈن گزشتہ ایک ہفتے سےزائد عرصے سے ماسکو کے ہوائی اڈے کے ٹرانزٹ لائونج میں موجود ہیں اور ان کی اگلی منزل سے متعلق مغربی ذرائع ابلاغ میں قیاس آرائیاں جاری ہیں۔

بھارت کی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ انہیں بھی ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے سیاسی پناہ کی درخواست موصول ہوئی ہے جسے مسترد کردیا گیا ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان سید اکبر الدین نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے ماسکو میں قائم بھارتی سفارت خانے کو منگل کو سیاسی پناہ دینے کی درخواست موصول ہوئی تھی۔

ترجمان کے مطابق درخواست کا "بغور جائزہ" لینے کے بعد حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اسے منظور کرنے کی "کوئی بنیادنہیں"۔

سنوڈن نے ماسکو حکام کو دی جانے والی سیاسی پناہ کی درخواست بھی واپس لے لی ہے۔ اطلاعات کے مطابق انہوں نے اپنی درخواست واپس لینے کا فیصلہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے اس بیان کے بعد کیا جس میں انہوں نے سنوڈن کی درخواست کی منظوری مزید امریکی راز افشا نہ کرنے سے مشروط کی تھی۔

لیکن روسی صدر یہ بھی واضح کرچکے ہیں کہ سنوڈن کو امریکہ کے حوالے نہیں کیا جائے گا جہاں ان کے خلاف غداری کے الزامات میں تحقیقات جاری ہیں۔

ایڈورڈ سنوڈن نے مختلف ممالک کی جانب سے سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کیے جانے کا الزام امریکی صدر براک اوباما پر عائد کیا ہے۔

ماسکو ایئرپورٹ سے اپنے پہلے بیان میں سنوڈن نے کہا ہے امریکی صدربراک اوباما مختلف ممالک کو ان کی پناہ کی درخواست مسترد کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

تئیس جون کو ماسکو ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد سنوڈن کا ذرائع ابلاغ کو جاری کیا جانے والا یہ پہلا بیان ہے۔

مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق 'وکی لیکس' کے قانونی ماہرین سیاسی پناہ کے معاملے پر سنوڈن کو مشاورت فراہم کر رہے ہیں۔

'وکی لیکس' کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق سنوڈن نے جن دیگر ممالک سے سیاسی پناہ کی درخوست کی ہے ان میں بولیویا، برازیل، چین، کیوبا، فرانس، اٹلی، آئرلینڈ، نیدرلینڈز، نکاراگوا، اسپین اور وینزویلا شامل ہیں۔

امریکی خفیہ ایجنسی 'این ایس اے' کے سابق کانٹریکٹر سنوڈن نے ایجنسی کی جانب سے عام شہریوں کی ٹیلی فون کالوں اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی نگرانی کے پروگرام سے متعلق معلومات برطانوی اخبار 'گارڈین' کو فراہم کی تھیں۔

سنوڈن گزشتہ ماہ امریکہ سے ہانگ کانگ آگئے تھے جس کے چند روز بعد برطانوی اخبار نے ان کے انکشافات پر مبنی رپورٹ شائع کردی تھی۔

امریکی حکام نے سنوڈن کے انکشافات پر سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات شروع کر رکھی ہیں اور انہیں واپس امریکہ لانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
XS
SM
MD
LG