پچھلے تین چار دنوں سے سوشل میڈیا سے لیکر الیکٹرونک میڈیا تک۔۔سب جگہ ایک ہی نام بار بار سنائی دے رہا ہے۔ یہ نام ہے عالمگیر خان کا۔ یہ وہی شخص ہے جس نے وزیراعلیٰ سندھ کی تصویر کراچی کے یونیورسٹی روڈ پر جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر اور کھلے ہوئے مین ہولز کے قریب ڈھکن رکھنے کی یاد دہانی کرانے کے لئے بنائی تھی اور لکھا تھاْْ: ’کس اِٹ‘۔
نوجوان کے احتجاج کا یہ انداز اور طریقہ دیکھ کر عوام میں انہیں راتوں رات پذیرائی مل گئی، جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو واضح احکامات جاری کردیں کہ فوراً ڈھکن لگائے جائیں۔ لیکن، اس کے باوجود، کئی روز بعد بھی شہر میں کھلے مین ہولز پر ڈھکنے لگانے کا کام شروع نہ کیا گیا تو جمعے کو عالمگیر خان نے یہ ذمہ داری بھی خود اٹھالی۔
عالمگیرخان نے خود ہی شہر میں کھلے مین ہولز کے ڈھکن لگانا شروع کردیئے اور اس مہم کا آغاز جمعے کو ہی یونیورسٹی روڈ کے ایک مین ہول پر ڈھکن رکھ کر کیا۔
عالمگیر خان نے اپیل کی ہے کہ شہری کھلے گٹروں پر ڈھکن رکھنے کے کام میں میرا ساتھ دیں، کیونکہ سندھ حکومت ابھی تک شاید کسی اندیکھے واقعے کی منتظر ہے۔
عالمگیر خان کا کہنا ہے کہ اس مہم کے سیاسی مقاصد نہیں۔ یہ انہوں نے ذاتی حیثیت میں شروع کی ہے اور یہ مہم کسی بھی سیاسی وابستگی سے قطع نظر صرف اور صرف کراچی کے عام شہری کیلئے چاہے۔
مہم کے باعث دباؤ کا سامنا
عالمگیر خان کو اپنی اس مہم کے باعث دباؤ کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں خوفزدہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک شہری اور وزیر اعلیٰ کے درمیان کا معاملہ ہے۔ اس میں کسی کو دخل اندازی نہیں کرنی چاہئے۔ میں نہیں چاہتا کہ اس مہم کو ’سیاست زدہ‘ کیا جائے۔