پاکستان کی برّی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں تین سال کی توسیع کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر لوگوں کا مختلف ردِّ عمل سامنے آ رہا ہے۔
بعض حلقے حکومت کے اس فیصلے کو بہترین فیصلہ قرار دے رہے ہیں تو وہیں کچھ حلقے اسے طنز اور تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر مشہور اداکارہ وینا ملک نے لکھا کہ پاکستان سے آج ایک بہترین خبر آ رہی ہے۔ پاکستان اور امن کے دشمنوں کے لیے یہ بہت برا ہے۔
مشہور صحافی حامد میر نے ٹوئٹ میں وزیر اعظم کے جاری کردہ اعلامیے میں نشاندہی کی کہ تیسری سطر کے آخر میں تین سال کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے کہے گئے الفاظ اہم ہیں۔
حامد میر نے مزید لکھا کہ وزیر اعظم پاکستان نے آرمی چیف قمر جاوید کو 'خطے میں امن عامہ کی صورت حال' کے باعث تین سال کی مدت ملازمت میں توسیع دے دی۔
اداکار ہمایوں سعید نے لکھا کہ ایک وژن رکھنے والے بہترین رہنما جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع وقت کی ضرورت تھی۔
انہوں نے اس فیصلے کے حوالے سے مزید لکھا کہ اس سے ملکی امن عامہ کی صورت حال برقرار رہے گی۔ ان کی کارکردگی سب واضح کرتی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے ایک بہترین فیصلہ کیا۔
ایک صارف ارزام رانا نے ٹوئٹ کیا کہ باجوہ ڈاکٹرائن پاکستان کے لیے ضروری ہے۔ جنرل باجوہ ایک بہترین سپہ سالار ہیں۔
اسی طرح جعفر عباس نامی صارف نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’باجوہ نے باجوہ کو توسیع دے دی ہےـ‘
کالمسٹ علی سلمان نقوی نے ٹوئٹ کیا کہ ’باجوہ ڈاکٹرائن مزید تین سال تک چلے گا۔‘
ایک بھارتی صحافی آدِتیہ راج کول نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان کے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے خود کو تین سال کی توسیع دے دی۔ پاکستان میں چیزیں اسی طرح ہوتی ہیں۔
انہوں نے وزیرِ اعظم آفس سے جاری ہونے والے توسیع کے اعلامیے کی تصویر لگاتے ہوئے لکھا کہ یہ اعلامیہ ’جی ایچ کیو‘ (جنرل ہیڈ کوارٹر) نے لکھا اور وزیرِ اعظم نے اس پر دستخط کیے۔
خاتون صحافی مہرین زہرا ملک نے ٹوئٹ کیا کہ عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کو توسیع دیے جانے سے کسی کو حیرانی نہیں ہوئی۔
آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ اس بات کا سب سے بڑا ثبوت ہے کہ گزشتہ دس برسوں میں جمہوری تبدیلیاں اُلٹ سمت میں جا رہی ہیں جو ناقابلِ واپسی ہیں۔
ایک اور ٹوئٹر صارف طاہر حسین نے کہا کہ پاکستان کی فوج میں قابل جرنیلوں کی کمی نہیں ہے۔ قمر جاوید باجوہ کو احترام سے ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا۔ مدتِ ملازمت میں توسیع عزت اور شہرت کے لیے دو دھاری تلوار کی مانند ہے۔
دیپ ہالڈر نامی ایک ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ ’قمر جاوید باجوہ مزید تین سال پاکستان کی فوج کے سربراہ رہیں گے اور عمران خان کو اپنے پرانے باس کے ساتھ ہی کام کرنا ہوگا۔‘
تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے اس فیصلے کے حوالے سے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’بہت اچھا فیصلہ۔۔ موجودہ اندرونی اور خاص طور پر بیرونی حالات میں یہ ضروری تھا۔‘
ملک عبدالرحمان نامی ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’باس کہیں نہیں جا رہے۔ اب وقت ہے کہ عمران خان کی رہنمائی اور قمر جاوید باجوہ کی ہدایات سے پاکستان کو ایک پر امن ملک بنایا جائے۔‘
خاتون صحافی غریدہ فاروقی نے ٹوئٹ کیا کہ’ 2022 تک آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، 2023 تک وزیراعظم عمران خان۔ اب یہ ایک “ٹیم پاکستان” بن گئی ہے۔ فیصلہ تو ہو گیا۔ اب مسئلۂ کشمیر، افغان مسئلہ اور معاشی بحران سے نمٹنا سب سے بڑے چیلنج ہیں۔ کامیاب ہو گئے تو “ٹیم پاکستان” کی واہ واہ، وگرنہ ناکامیوں کی ذمہ داری بھی اٹھانا ہو گی۔‘
وزیرِ اعظم عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے ٹوئٹ کیا کہ ’میرے لیے جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کوئی اچھنبےکی بات نہیں ۔ اپنا تھوکا ہوا چاٹنا سلیکٹڈ کی عادت ہے۔ سلیکٹر کی مدت ملازمت میں توسیع سے سلیکٹڈ کی مدت ملازمت میں کوئی اضافہ نہیں ہو گا۔‘