جہاز سازی کی تاریخ میں اپنا نام رقم کرتے ہوئے سوئٹزرلینڈ کے ایک پائلٹ شمسی توانائی سے چلنے والے ہوائی جہاز پر پوری دنیا کا چکر لگانے کی تیاری مکمل کر چکے ہیں۔
سولر ایمپلس 2 نامی طیارہ آئندہ سال ہونے والی اس مہم جوئی کے لیے آئندہ ماہ اپنی تجرباتی اڑان شروع کرے گا۔
اس طیارے کے پر بالکل ایک بڑے جہاز کی طرح کے ہیں تاہم اس کا وزن ایک گاڑی کے برابر ہے کیونکہ بجائے بھاری بھرکم فیول ٹینک کے، سولر ایمپلس ٹو 17 ہزار شمسی سیل سے توانائی حاصل کرے گا۔
پائلٹ آندرے بورش برگ کا کہنا تھا کہ وہ پانچ دن اور پانچ راتیں سفر کرکے دنیا کا چکر مکمل کرلیں گے لیکن ان کے بقول طیارہ فضا میں لا محدود وقت کے لیے رہ سکتا ہے۔
یہ جہاز پانچ سال پہلے تیار کردہ شمسی توانائی سے چلنے والے طیارے کی جدید شکل ہے۔ اس طیارے نے گزشتہ سال امریکہ کا چکر لگایا تھا۔
سولر ایمپلس 2 نامی طیارہ آئندہ سال ہونے والی اس مہم جوئی کے لیے آئندہ ماہ اپنی تجرباتی اڑان شروع کرے گا۔
اس طیارے کے پر بالکل ایک بڑے جہاز کی طرح کے ہیں تاہم اس کا وزن ایک گاڑی کے برابر ہے کیونکہ بجائے بھاری بھرکم فیول ٹینک کے، سولر ایمپلس ٹو 17 ہزار شمسی سیل سے توانائی حاصل کرے گا۔
پائلٹ آندرے بورش برگ کا کہنا تھا کہ وہ پانچ دن اور پانچ راتیں سفر کرکے دنیا کا چکر مکمل کرلیں گے لیکن ان کے بقول طیارہ فضا میں لا محدود وقت کے لیے رہ سکتا ہے۔
یہ جہاز پانچ سال پہلے تیار کردہ شمسی توانائی سے چلنے والے طیارے کی جدید شکل ہے۔ اس طیارے نے گزشتہ سال امریکہ کا چکر لگایا تھا۔