رسائی کے لنکس

صومالیہ اورقرنِ افریقہ کوہنگامی بنیادوں پر خوراک کی فراہمی منگل کو متوقع


صومالیہ اورقرنِ افریقہ کوہنگامی بنیادوں پر خوراک کی فراہمی منگل کو متوقع
صومالیہ اورقرنِ افریقہ کوہنگامی بنیادوں پر خوراک کی فراہمی منگل کو متوقع

اقوامِ متحدہ کا ادارہ برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) منگل سے صومالیہ میں فضائی راستے سے امدادی سامان پہنچانے کے مشن کا آغازکر رہا ہے۔

ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر جوسیٹ شیران کے مطابق اقوامِ متحدہ کی جانب سے صومالیہ کے دو جنوبی علاقوں کو قحط زدہ قرار دیے جانے کے بعد ملک میں فضائی ذریعے سے غذائی اشیاء پہنچانے کا یہ پہلا مشن ہوگا۔

عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ قرنِ افریقہ میں رہنے والے لاکھوں افراد کو غذائی قلت سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک "بہت بڑی" امدادی کارروائی کی ضرورت ہے۔

ادارہ برائے خوراک کے اعلان کے مطابق اس کی جانب سے صومالی دارالحکومت موغادیشو کے علاوہ مشرقی ایتھوپیا اور شمالی کینیا میں بھی فضائی راستے سے غذائی اشیاء کی فراہمی کے عمل کا آغاز منگل سے ہوگا۔

اس سے قبل پیر کو عالمی ادارے نے قحط زدہ علاقوں کی صورتِ حال پر غور کے لیے روم میں ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا تھا جس سے خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے خوارک و زراعت کے سربراہ جیکوس ڈیوف نے گزشتہ 60 برسوں میں بدترین خشک سالی کا سامنا کرنے والے خطے کی صورتِ حال کو تباہ کن قرار دیا تھا۔

خطے میں امدادی سرگرمیوں کے لیے فنڈز کے حصول کی غرض سے ایک عالمی ڈونرز کانفرنس بدھ کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں ہورہی ہے جہاں 'ڈبلیو ایف پی' کی جانب سے خوراک کی کمی کا شکار خطے کے ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد افراد تک امداد پہنچانے کے لیے درکار 1 ارب 60 کروڑ ڈالرز کی اپیل کی جائے گی۔

صومالیہ کو حالیہ قحط سالی کا مرکز قرار دیا جا رہا ہے جہاں 'ڈبلیو ایف پی' کی ڈائریکٹر کے بقول ایک تہائی کے لگ بھگ آبادی غذائی کمی کا شکار ہے۔

جوسیٹ شیران کا کہنا ہے کہ صومالیہ میں غذائی قلت کی سطح انتہائی بلند ہے جہاں سے پڑوسی ملک کینیا میں قائم پناہ گزین کیمپوں کی جانب جانے والی بھوک کا شکار مائیں اپنے بچے سڑک کے کنارے چھوڑ جانے پر مجبور ہورہی ہیں۔

عالمی امدادی ایجنسیوں کی جنوبی صومالیہ کے علاقوں تک رسائی القاعدہ سے منسلک مقامی شدت پسند گروپ 'الشباب' کے باعث بھی متاثر ہورہی ہے جو خطے کے بیشتر علاقوں پر قابض ہے۔ شدت پسند تنظیم اس سے قبل ماضی میں امدادی اداروں کو دھمکیاں دیتی آئی ہے اور اس کی جانب سے تردید کی گئی ہے کہ علاقہ میں قحط کی صورتِ حال موجود نہیں۔

XS
SM
MD
LG