صومالیہ کی پارلیمان نے ایک ہفتے کے تعطل کے بعد اتوار کو محمد عبدالائی محمد کو نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔ سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ ووٹنگ کے دوران پارلیمنٹ کے 392میں سے 297 اراکین نے ہاتھ اٹھا کر نئے وزیراعظم کی منظوری دی۔
وزیراعظم کا چناؤ ایک ہفتہ قبل صدر اور پارلیمنٹ کے سپیکر کے درمیان اختلافات کی وجہ سے تعطل کا شکار ہو گیا تھا۔صومالیہ کے صدر شیخ شریف شیخ احمد نے محمد عبدالائی کو وزیراعظم نامزد کیا تھا۔ سپیکر کا اصرار تھا کہ وزیراعظم کے لئے ووٹنگ خفیہ رائے شماری سے کی جائے جبکہ صدر کا مطالبہ تھا اراکین ہاتھ اٹھا کر ووٹ دیں۔
نئے وزیراعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ جلد کابینہ تشکیل دے کر تیزی سے عوام کے لئے کام کا آغاز کریں گے۔ مگر امریکہ میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ان کی سیاست کے میدان میں ناتجربہ کاری اور سیاسی حمایت کا فقدان ان کی کارکردگی پر اثر انداز ہوگا۔
نئے وزیراعظم ایک سابق صومالی سفارتکار ہیں جو کافی عرصہ سےامریکہ کے شہر نیویارک میں مقیم تھے۔ محمد عبدالائی نے تصدیق کی ہے کہ وہ پچھلے 25سال میں صرف ایک مرتبہ صومالیہ گئے تھے۔
سابق وزیراعظم عمر عبدارشیدعلی شرمیکی ستمبر میں ملک کے آئین کے معاملے پر صدر کے ساتھ اختلافات کی بنا پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔
نئے وزیر اعظم ایک ایسے وقت میں حکومت میں شامل ہو رہے ہیں جب حکومت ملک کے جنوب اور مرکز میں ایسے علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جہاں شدت پسند گروہ اپنا قبضہ جما چکے ہیں۔
اقوام متحدہ اور کئی بیرونی سفارتکار صومالیہ پر زور ڈال رہے ہیں کہ وہ شرپسندوں سے بہتر طور پر نمٹنے کے لئے ملک میں سیاسی یگانگت پیدا کرے ۔ صومالیہ میں 1991کے بعد سے کوئی مضبوط مرکزی حکومت نہیں رہی۔