صومالیہ کے ایک فوجی ٹربیونل نے فروری میں ’دالو ایئرلائنز‘ کے مسافر طیارے میں ہونے والے بم حملہ کیس کا فیصلہ دیتے ہوئے 10 افراد کو سزا سنائی ہے۔
الشباب کے شدت پسند گروہ سے تعلق رکھنے والے عبدالولی محمود ماوو اور اریس ہاشی عبدی کو عمر قید کی سزا دی گئی ہے۔
عبدی کو، جن کے خلاف عدم موجودگی میں مقدمہ چلایا گیا، اس حملے کی منصوبہ سازی کا قصوروار ٹھہرایا گیا۔ سکیورٹی اہل کاروں نے کہا ہے کہ اُنھوں نے عبدی کے گھر سے دستاویزات برآمد کیں، جن میں حملے کے منصوبے کا نقشہ بھی شامل ہے۔
صومالیہ کی فوجی عدالت کے سربراہ، حسن علی نور شوطے نے کہا ہے کہ مجرم کے ملوث ہونے کا ثبوت واضح ہے۔ بقول اُن کے، ’’عدالت کے روبرو پیش ہونے والی شہادتوں سے، جن میں ہوائی اڈے پر نصب وڈیو کیمرے کی ریکارڈنگ بھی شامل ہے، ثابت ہوتا ہے کہ دھماکے کی منصوبہ سازی میں اِنہی افراد کا ہاتھ تھا‘‘۔
ماوو ایئرپورٹ پر کام کرنے والے دو افراد میں سے ایک ہیں، جیسا کہ حملے کے بعد موغادیشو کے ہوائی اڈے کے سکیورٹی اہل کاروں نے نگرانی کے لیے نصب وڈیو سے ثابت کی۔
وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مجرم نے لیپ ٹاپ اٹھایا ہوا ہے جو وہ ایک دوسرے ملازم کے حوالے کرتا ہے، جو پھر آگے عبداللہ عبدالسلام بورلہ کو دیتا ہے۔ یہ وہ شخص ہے جو لیپ ٹاپ میں دھماکےسے ہلاک ہوا جس میں طیارےکے ایندھن کے مرکزی حصے میں سوراخ ہوا۔
یہ دھمامہ 20 منٹ بعد اُس وقت ہوا جب طیارہ موغادیشو سے جبوتی کے لیے پرواز بھر چکا تھا۔ اس میں بم حملہ آور ہلاک ہوا جب کہ طیارے کے ’فیوزلیج‘ میں سوراخ ہوگیا۔ تاہم، طیارے میں سوار 74 مسافر اور عملے کے افراد محفوظ رہے۔
الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
دھماکے کے مقدمے کا پیر کو سامنے آنے والا یہ پہلا فیصلہ تھا۔ عدالت نے آٹھ افراد کو چھ ماہ سے چار برس قید کی سزا سنائی ہے، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ پانچ دیگر ملزمان کو باعزت بری کر دیا گیا۔