رسائی کے لنکس

جنوبی بحیرہ چین کا تنازع، امریکہ اور چین میں کشیدگی


جنوبی بحیرہ چین میں چین کا طیارہ بردار جہاز گشت کر رہا ہے۔ (دسمبر 2016)
جنوبی بحیرہ چین میں چین کا طیارہ بردار جہاز گشت کر رہا ہے۔ (دسمبر 2016)

چین نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ متنازع جنوبی بحیرہ چین پر اس کا کنٹرول ہے اور وہ اس سمندر پر اپنے دعوؤں سے دست بردار نہیں ہوگا۔

چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چن ینگ نے منگل کے روز بیجنگ میں نیوز بریفنگ میں کہا کہ جنوبی بحیرہ چین میں واقع جزائر پر اور اس کے پانیوں پر چین کا اختیار اور حاکمیت مسلمه ہے اور یہ کہ امریکہ جنوبی بحیرہ چین کے تنازع میں فریق نہیں ہے۔

چین کی خاتون ترجمان کا یہ بیان، وہائٹ ہاؤس کے ترجمان شان سپائسر کے پیر کے روز کے ان تبصروں کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ جنوبی بحیرہ چین سمیت بین الاقوامی علاقوں اور عملداریوں کا تحفظ کرے گا۔

وہائٹ ہاؤس کے ترجمان نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکہ چین کو اس سمندر میں واقع جزائر اور زیر آب چٹانوں پر قبضہ کرنے سے باز رکھے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ مذکورہ جزائر تک چین کی رسائی کو روکا جا سکتا ہے جس کے بعد سے فوجی تصادم کے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

چین کی جانب سے جنوبی بحیرہ چین میں مصنوعی جزائر کی تعمیر سے خطے میں کشیدگیوں کو ہو ا ملی ہے۔

علاقائی حکومتوں کو خوف ہے کہ چین، جس نے مصنوعی جزائر تعمیر کرنے کے بعد وہاں ہوائی اڈے بنا لیے ہیں اور ہتھیاروں کے نظام نصب کر دیے ہیں، اپنی فوجی رسائی کو توسیع دے گا اور ممکنہ طور پر علاقے میں جہاز رانی کو محدود کرنے کی کوشش کرے گا۔

چین تقربیاً پورے جنوبی بحیرہ چین پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے جب کہ تائیوان، ملائیشیا، ویت نام، فلپائن اور برونائی بھی مچھلیوں سے مالامال اور تیل اور گیس کے ممکنہ ذخائر کے لحاظ سے اہمیت رکھنے والے علاقے پر اپنی ملکیت کے دعوےدار ہیں۔

XS
SM
MD
LG