جنوبی کوریا کی حکومت نے ایک گرجا گھر کے عہدے داروں کے خلاف قتل اور کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے وائرس کی روک تھام سے متعلق ہدایات کو نظر انداز کیا جس سے بڑے پیمانے پر وائرس پھیلا۔
جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ گرجا گھر کے عہدے داروں نے جنوری میں چین کے وسطی شہر ووہان کا دورہ کیا تھا جہاں دسمبر میں کرونا وائرس پھیلنا شروع ہوا تھا۔
سیول کی حکومت نے پراسیکیوٹرز سے کہا ہے کہ وہ گرجا گھر کے بانی لی مان ہی اور اس کے ساتھیوں کے خلاف قتل کی تحقیقات شروع کریں۔ سیول کے میئر پارک وون سون نے کہا ہے کہ اگر لی نے انتظامیہ کے ساتھ تعاون کیا ہوتا تو یہاں وائرس پھیلتا اور نہ ہی ہلاکتیں ہوتیں۔
لی نے پیر کے روز نامہ نگاروں سے گفتگو میں معذرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وائرس سے متاثرہ چرچ کا ایک رکن اس وبا کے پھیلاؤ کا سبب بنا۔ انہوں نے کہا کہ چرچ نے وبا پر قابو پانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن انہیں ناکامی ہوئی۔
جنوبی کوریا میں 599 نئے مریضوں کی تصدیق کے بعد وائرس سے متاثر ہ افراد کی تعداد 4335 ہو گئی ہے۔ جو چین کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ جب کہ ہلاکتیں بڑھ کر 26 کے ہندسے کو پہنچ گئی ہیں۔
صرف ہفتے کے روز 813 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔ ان میں سے 377 مریضوں کا تعلق جنوب مشرقی شہر ڈیگو سے ہے جہاں سنچونجی چرچ واقع ہے۔ جنوبی کوریا میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا زیادہ تر سرا اس چرچ سے جا ملتا ہے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ مذکورہ گرجا گھر کی وجہ سے کتنے افراد وائرس میں مبتلا اور ہلاک ہوئے۔