جنوبی سوڈان میں قیام امن کے لیے علاقائی کوششوں میں تیزی آئی ہے اور کینیا اور ایتھوپیا کے رہنما دارالحکومت جوبا پہنچے جہاں وہ فریقین سے مذاکرات کریں گے۔
کینیا کے صدر ایورو کینیاتہ اور ایتھوپیا کے وزیراعظم ہیلیمایم نے جمعرات کو جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر سے ملاقات کی۔
صدر سلوا کیر کا الزام ہے کہ ملک کے سابق نائب صدر رئیک ماچار اُن کی حکومت کے خلاف بغاوت میں ملوث ہیں جس کے بعد گزشتہ گیارہ روز سے ملک میں شدید لڑائی جاری ہے۔
اقوام متحدہ کے عہدیداروں کے مطابق لڑائی میں ہزاروں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
ماچار بغاوت کرنے کے الزام کی نفی کرتے ہیں تاہم جب سے ملک میں لڑائی شروع ہوئی ہے مسٹر رئیک ماچار فوج سے مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ وہ صدر سلوا کیر کو اُن کے عہدے سے ہٹا دیں۔
لڑائی کے باعث جنوبی سوڈان کے لگ بھگ چالیس ہزار افراد ملک میں اقوام متحدہ کی تنصیبات میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
تازہ لڑائی کا مرکز ملک میں تیل سے مالا مال علاقے ملاکل میں ہے جہاں باغی اور حکومت کے حامیوں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں حکومت کے حامی فوجیوں نے بور نامی علاقے میں باغیوں کے خلاف کامیابی حاصل کر کے سرکاری قبضہ بحال کر دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے جنوبی سوڈان کے رہنماؤں پر زور دیا کہ مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے تلاش کریں اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جنوبی سوڈان میں مزید 5,500 امن فوجی بھیجنے سے متعلق قرارداد کی منظوری بھی دی ہے۔
کینیا کے صدر ایورو کینیاتہ اور ایتھوپیا کے وزیراعظم ہیلیمایم نے جمعرات کو جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر سے ملاقات کی۔
صدر سلوا کیر کا الزام ہے کہ ملک کے سابق نائب صدر رئیک ماچار اُن کی حکومت کے خلاف بغاوت میں ملوث ہیں جس کے بعد گزشتہ گیارہ روز سے ملک میں شدید لڑائی جاری ہے۔
اقوام متحدہ کے عہدیداروں کے مطابق لڑائی میں ہزاروں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
ماچار بغاوت کرنے کے الزام کی نفی کرتے ہیں تاہم جب سے ملک میں لڑائی شروع ہوئی ہے مسٹر رئیک ماچار فوج سے مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ وہ صدر سلوا کیر کو اُن کے عہدے سے ہٹا دیں۔
لڑائی کے باعث جنوبی سوڈان کے لگ بھگ چالیس ہزار افراد ملک میں اقوام متحدہ کی تنصیبات میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
تازہ لڑائی کا مرکز ملک میں تیل سے مالا مال علاقے ملاکل میں ہے جہاں باغی اور حکومت کے حامیوں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں حکومت کے حامی فوجیوں نے بور نامی علاقے میں باغیوں کے خلاف کامیابی حاصل کر کے سرکاری قبضہ بحال کر دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے جنوبی سوڈان کے رہنماؤں پر زور دیا کہ مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے تلاش کریں اور شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جنوبی سوڈان میں مزید 5,500 امن فوجی بھیجنے سے متعلق قرارداد کی منظوری بھی دی ہے۔