واشنگٹن —
دنیا کی پہلا نجی مال بردار خلائی جہاز لگ بھگ نصف ٹن سامان لے کر کامیابی کے ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچ گیا ہے۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا میں قائم 'اسپیس ایکس' کمپنی کے تیار کردہ 'ڈریگن' نامی خلائی کیپسول نے اتوار کی شب بحرِ اوقیانوس کے ساحل پر واقع 'کیپ کیناویرل' کے امریکی مرکز سے اپنے پہلے خلائی سفر کا آغاز کیا تھا۔
خلائی جہاز بدھ کی صبح کامیابی کے ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے منسلک ہوگیا جس کے بعد خلائی مرکز کی کمانڈر سنیتا ولیمز نے امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں واقع 'ناسا' کے مشن کنٹرول کو جہاز کے اترنے کی اطلاع دی۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ 'ڈریگن' لگ بھگ ڈھائی ہفتے تک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ہی موجود رہے گا۔
مذکورہ کیپسول امریکی خلائی ادارے 'ناسا' اور 'اسپیس ایکس' کے درمیان ہونے والے ایک ارب 60 کروڑ ڈالر مالیت کے معاہدے کے تحت تیار کیا گیا ہے۔
'ڈریگن' لگ بھگ 455 کلوگرام سامان زمین کے مدار میں موجود خلائی لیبارٹری لے کر گیا ہے جب کہ وہاں سے واپسی پر وہ اس سے دگنا سامان اور خلائی مرکز میں مقیم خلابازوں کی استعمال شدہ اشیا واپس لائے گا۔
خلائی کیپسول کی واپسی کی پرواز میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر لیے جانے والے اور محفوظ کیے گئے حیاتیاتی نمونے بھی تجزیے کے لیے زمین پر بھیجے جائیں گے۔
یاد رہے کہ امریکہ کی جانب سے اپنا خلائی شٹل پروگرام ختم کرنے کے بعد اب صرف روس کا خلائی شٹل 'سوئز' ہی ہے جو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے کوئی چیز واپس زمین پر لانے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ لیکن چوں کہ یہ جہاز بنیادی طور پر خلابازوں کے سفر کے لیے تیار کیا گیا ہے لہذا اس میں ساز و سامان کی گنجائش خاصی کم ہے۔
'ناسا' کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت 'اسپیس ایکس' زمین سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے سازو سامان لے جانے والی ایسی 12 پروازیں چلائے گی۔ کمپنی کی اگلی پرواز آئندہ برس جنوری میں روانہ ہوگی۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا میں قائم 'اسپیس ایکس' کمپنی کے تیار کردہ 'ڈریگن' نامی خلائی کیپسول نے اتوار کی شب بحرِ اوقیانوس کے ساحل پر واقع 'کیپ کیناویرل' کے امریکی مرکز سے اپنے پہلے خلائی سفر کا آغاز کیا تھا۔
خلائی جہاز بدھ کی صبح کامیابی کے ساتھ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے منسلک ہوگیا جس کے بعد خلائی مرکز کی کمانڈر سنیتا ولیمز نے امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں واقع 'ناسا' کے مشن کنٹرول کو جہاز کے اترنے کی اطلاع دی۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ 'ڈریگن' لگ بھگ ڈھائی ہفتے تک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ہی موجود رہے گا۔
مذکورہ کیپسول امریکی خلائی ادارے 'ناسا' اور 'اسپیس ایکس' کے درمیان ہونے والے ایک ارب 60 کروڑ ڈالر مالیت کے معاہدے کے تحت تیار کیا گیا ہے۔
'ڈریگن' لگ بھگ 455 کلوگرام سامان زمین کے مدار میں موجود خلائی لیبارٹری لے کر گیا ہے جب کہ وہاں سے واپسی پر وہ اس سے دگنا سامان اور خلائی مرکز میں مقیم خلابازوں کی استعمال شدہ اشیا واپس لائے گا۔
خلائی کیپسول کی واپسی کی پرواز میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر لیے جانے والے اور محفوظ کیے گئے حیاتیاتی نمونے بھی تجزیے کے لیے زمین پر بھیجے جائیں گے۔
یاد رہے کہ امریکہ کی جانب سے اپنا خلائی شٹل پروگرام ختم کرنے کے بعد اب صرف روس کا خلائی شٹل 'سوئز' ہی ہے جو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے کوئی چیز واپس زمین پر لانے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ لیکن چوں کہ یہ جہاز بنیادی طور پر خلابازوں کے سفر کے لیے تیار کیا گیا ہے لہذا اس میں ساز و سامان کی گنجائش خاصی کم ہے۔
'ناسا' کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت 'اسپیس ایکس' زمین سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے سازو سامان لے جانے والی ایسی 12 پروازیں چلائے گی۔ کمپنی کی اگلی پرواز آئندہ برس جنوری میں روانہ ہوگی۔