ملک بھر میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کے ترجمان اسد منصور نے خود کو سیکورٹی حکام کے حوالے کر دیا ہے۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق ملک بھر میں دہشتگردی کے کئی واقعات میں ملوث کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کا ترجمان اسد منصور افغانستان میں روپوش تھا۔ تاہم اب اس نے خود کو پاکستان کی سیکورٹی فورسز کے حوالے کر دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسدمنصور نے خود کو ڈیرہ اسمعیل خان کے علاقہ میں سرینڈر کیا جہاں اس کے ساتھ دو ساتھیوں نے بھی گرفتاری دی ۔ اسد منصور کو خفیہ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے جہاں اس سے تفتیش کی جارہی ہے۔
تاہم ان اطلاعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی اور نہ ہی سرکاری طور پر اس بابت کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
لیکن مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسد منصور نے تقریباً دو ہفتے قبل ڈیرہ اسماعیل خان میں خود کو قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے سپرد کیا اور اپنے قبضے میں رکھا اسلحہ اور دستاویزات بھی حکام کے حوالے کیں۔
جماعت الاحرار نے اسد منصور کو احسان اللہ احسان کی جانب سے گرفتاری دیئے جانے کے بعد تنظیم کا ترجمان مقرر کیا تھا اور اسد منصور پشاور اور قبائلی علاقوں کے کئی صحافیوں کے ساتھ سیٹلائٹ فون کے ذریعے رابطہ میں رہتا تھا اور دہشت گردی کی کارروائیوں سے متعلق زمہ داری قبول کرتا تھا۔ تاہم اب اس نے بھی مبینہ طور پر خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا ہے۔
ملا فضل اللہ کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ مقرر کئے جانے کے بعد عمر خالد خراسانی اور دیگر 8 دہشتگرد کمانڈروں نے ٹی ٹی پی سے الگ ہوکر جماعت الاحرار تشکیل دی تھی جس کا پہلا ترجمان احسان اللہ احسان کو مقرر کیا گیا تھا۔
جماعت الاحرار کا نام سب سے زیادہ اسلام آباد کچہری پر حملے کے بعد سامنے آیا تھا جب اس تنظیم نے حملہ کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حملے میں ملوث دہشت گردوں نے عدالتوں کے اندر اور باہر فائرنگ اور خودکش حملے کے ذریعے کئی افراد کو ہلاک کیا تھا جن میں ایک جج بھی شامل تھا۔
جماعت الاحرار لاہور میں واہگہ بارڈر پر ہونے والے خودکش حملہ ،اقبال پارک خودکش حملہ اور لاہور مال روڈ پر پولیس اہلکاروں پر ہونے والے حملہ سمیت دہشت گردی کی کئی کارروائیوں میں ملوث ہے۔
اسی اثنا میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے 1800 سے زائد علما کی طرف سے ایک فتویٰ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں خودکش حملوں کو حرام قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جہاد کا اعلان کرنے کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے۔
فتوے میں مزید کہا گیا کہ خودکش حملے کرنے والوں اور ان کا حکم دینے اور حملہ آوروں کی تربیت کرنے والے اسلام کی روح کے باغی ہیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی مختلف جید علما کی طرف سے ایسے فتوے سامنے آ چکے ہیں۔