عاصم علی رانا وائس آف امریکہ اردو کے لئے اسلام آباد سے رپورٹنگ کرتے ہیں۔
توہینِ مذہب کے کیسز کے بارے میں بعض افراد نے الزام عائد کیا ہے کہ پنجاب میں موجود ایک منظم گروہ کام کر رہا ہے جو مختلف افراد کو ٹریپ کر کے ایسے کیسز میں شامل کرتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کے جن میزائلوں پر خدشات ہیں وہ ایک عرصہ قبل مکمل کیے گئے تھے اور وہ تیار حالت میں موجود ہیں۔
امریکہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے منسلک چار کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ ان میں پاکستان کا سرکاری ادارہ ’این ڈی سی‘ بھی شامل ہے۔ پاکستان نے اس فیصلے کو جانب دارانہ قرار دیا ہے۔ تفصیلات بتا رہے ہیں عاصم علی رانا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں قائم این ڈی سی نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام اور میزائل ٹیسٹنگ آلات کے اجزا حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیے گئے مقدمات میں نامزد ملزمان پر ریاستی اداروں کے خلاف جھوٹا بیانیہ بنا کر پھیلانے اور لوگوں کو اکسانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی فوج اور خفیہ ایجنسیوں پر سیاست میں مداخلت کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ لیکن فیض حمید کے بارے میں جو الزامات سامنے آ رہے ہیں ان سے لگتا ہے کہ فیض حمید اپنے مقاصد کے لیے ادارے کے 'مقاصد' سے آگے نکل گئے تھے۔
پاکستان کی طاقت ور خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جینس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو کورٹ مارشل کی کارروائی میں باضابطہ طور پر چارج شیٹ کر دیا گیا ہے۔
بعض پشتون شہریوں اور وکلا کا الزام ہے کہ پولیس اسلام آباد اور راولپنڈی میں پشتون افراد کو شناخت کی بنیاد پر گرفتار کر رہی ہے اور انہیں مقدمات میں الجھا رہی ہے۔ یہ معاملہ کیا ہے؟ تفصیلات جانیے عاصم علی رانا کی رپورٹ میں۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت نے حاضر 100 ملزمان پر فردِ جرم عائد کی جس میں ملزمان پر بغاوت، دہشت گردی، اقدامِ قتل، توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور سازش مجرمانہ کے الزامات شامل ہیں۔
حکومت کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ 30 نومبر کے بعد غیر رجسٹرڈ شدہ وی پی اینز کو بند کر دیا جائے گا۔ اگرچہ اس میں فی الحال توسیع کی گئی ہے۔ لیکن اس کے باوجود بیشتر وی پی این بند ہو چکے ہیں اور انٹرنیٹ بار بار بند ہونے اور سوشل میڈیا سمیت مختلف ایپس کام نہیں کر رہی۔
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے صحافی مطیع اللہ جان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ مطیع اللہ جان اور صحافی ثاقب بشیر کو بدھ کی رات مبینہ طور پر نامعلوم افراد نے اٹھایا تھا۔ وائس آف امریکہ نے ثاقب بشیر سے جاننے کی کوشش کی ہے کہ ان کے ساتھ کیا واقعات پیش آئے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے منسوخ ہونے کے بعد اسلام آباد میں اب صورتِ حال معمول پر آ رہی ہے۔ لیکن منگل کی رات ڈی چوک اور اس کے اطراف کے علاقوں میں ہوا کیا؟ سینئر صحافی حامد میر سے کچھ سوالوں کے جواب جانتے ہیں۔
اسلام آباد کا ڈی چوک اب ایک بار پھر سیکیورٹی اہلکاروں کے کنٹرول میں ہے۔ رینجرز کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کے استعمال کے بعد مظاہرین ڈی چوک سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ عاصم علی رانا اور سلمان قاضی ڈی چوک سے مزید اپ ڈیٹس بتا رہے ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں پاکستان تحریکِ انصاف کے کارکن اسلام آباد کے بلیو ایریا میں داخل ہو گئے ہیں۔ اس دوران سیکیورٹی اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اسلام آباد کی تازہ ترین صورتِ حال کے بارے میں مزید بتا رہے ہیں ہمارے نمائندے عاصم علی رانا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کے اس بیان سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ پاکستان کی اندرونی سیاست کے لیے دیگر ممالک سے تعلقات کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی کی بری صورتِ حال کے باوجود وفاقی حکومت کا فی الحال وہاں فوجی آپریشن کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو خود بھی شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کرنا چاہیے لیکن ان کا ردِّعمل فالج زدہ ہے۔
عمران خان کو یہ عدالتی ریلیف ایسے وقت میں ملا ہے جب انہوں نے آئندہ ہفتے 24 نومبر کو اجتجاج کی کال دے رکھی ہے جسے وہ 'فائنل کال' قرار دے رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کو آئی پی ایڈریس کے ذریعے بلاک کیا جا رہا ہے۔ اس وقت وی پی این بند ہونے کی شکایت انٹرنیٹ پر دستیاب مفت وی پی این کے لیے زیادہ ہیں جب کہ ادائیگی کے بعد حاصل ہونے والے وی پی این پر بند ہونے کی شکایات بہت کم ہیں۔
سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ترمیمی بل 2024 اور ہائی کورٹس کی ججز بڑھانے سے متعلق تینوں بل بھی پارلیمان سے کثرتِ رائے سے منظور کر لیے گئے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان چین کے ساتھ پہلے ہی تعاون کر رہا ہے اور اگر روس کے ساتھ پاکستان دفاع کے شعبے میں تعاون بڑھاتا ہے تو اس سے فوج کی صلاحیتوں میں اضافہ ہو گا۔
مزید لوڈ کریں