امریکہ میں نئےکرونا وائرس کے پھوٹنے سے مارچ میں ہونے والی موسم بہار کی تعطیلات کی ایک مقبول روایت بھی متاثر ہوئی ہے۔ کچھ طالبعلم جو ساحل سمندر کی سیر کا پروگرام بنا رہے تھے، انہیں اپنی پارٹیاں ختم کرنا پڑی ہیں۔
اوہائیو کے ایک طالبعلم بریڈی سلوڈر نے کہا ہے کہ ''اگر مجھے کرونا ہوتا ہے تو ہو جائے، لیکن میں اس کیوجہ سے اپنی پارٹی نہیں روکوں گا''۔
اس روایتی تعطیل کی کئی ماہ کی منصوبہ بندی اور انتظار کے بعد میامی کے ساحل پر موسم بہار کی تعطیل منانے والے کالج کے طالبعلموں کا رابطہ اس وقت شہر سے منقطع ہو گیا جب کرونا وائرس کی بڑھتی ہوئی وبا کے خدشات کے پیش نظر شہر میں ہجوموں پر پابندی کے نفاذ کے بعد عوامی ساحلی مقامات اور آخر کار ریستورانوں اور بارز کو بند کر دیا گیا۔
اکیس سالہ بریانا لیڈر کا کہنا تھا کہ ''میری موسم بہار کی تعطیل واقعی خراب ہو گئی ہے۔ یہاں بارز اور ساحل پر جانے کے علاوہ کرنے کو کچھ بھی نہیں ہے۔ اور وہ ساحل پر آنے کو مکمل طور پر بند کر رہے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ وہ ضرورت سے زیادہ احتیاط سے کام لے رہے ہیں''۔
تاہم، صحت کے ماہرین انتباہ کر رہے ہیں کہ موسم بہار کی تعطیلات کے مقبول مقامات پر تفریح کے لیے جانے والے نہ صرف ایک دوسرے کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں بلکہ وہ وائرس کو اپنے آبائی قصبوں تک بھی لے جا سکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف میری لینڈ کی پروفیسر آف ہیلتھ، ڈائنا بورزوکووسکی کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے، صورتحال یہ ہے کہ وہ امکانی طور پر کوویڈ19 کے زیر اثر آچکے ہیں۔ ''جب وہ اپنے والدین یا دادا دادی یا نانا نانی کے گھروں پر واپس جائیں گے، تو انہیں خود کو کم از کم 14 دن تک سب سے الگ رکھنا ہوگا، کیوں کہ ہو سکتا ہے ان پر یہ وائرس حملہ آور ہو چکا ہو۔ وہ خود کو اس وائرس سے پاک محسوس کرتے ہیں، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ عین ممکن ہے کہ اس مرحلے پر وہ وائرس زدہ ہو چکے ہوں''۔
تاہم، ڈاکٹر بورزوکووسکی کا کہنا ہے کہ یہ ان نوجوانوں کے لیے بہت مشکل صورتحال ہوگی، جو پہلے ہی اپنی یونیورسٹیوں میں جانے کی بجائے، جن میں سے بیشتر نے اب آن لائن لرننگ کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، اپنے والدین کے گھروں کو لوٹنے کی کیوجہ سے مایوس ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کے اس طبقے میں فلو شاٹس لگوانے کا، سیٹ بیلٹس باندھنے کا بہت ہی کم رجحان ہوتا ہے۔ اور، ان میں بہت زیادہ شراب نوشی اور خطرات سے پر سرگرمیوں کا بہت زیادہ رجحان ہوتا ہے۔ تو اس لیے کسی بھی بحران کی صورت میں ان سے نمٹنا بہت مشکل ہوجائے گا''۔
انھوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ نئے ضابطے ان کے لیےخاص طور پر بہت مشکل ہوں جو اپنی انتہائی پسندیدہ تعطیلات کو نمایاں طور پر مختصر ہونے کے باعث نالاں ہیں۔