سری لنکا کی سپریم کورٹ نے منگل کو ملک کے صدر متھری پالا سری سینا کی طرف سے اسمبلی توڑنے کے اقدام کو منسوخ کرتے ہوئے برطرف وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے کی طرف سے اپنا عہدہ واپس لینے کی کوششوں میں نئی جان ڈال دی ہے۔
اعلیٰ عدالت نے طاقت کے حصول کے لیے جاری فوری انتخاب کی ان کوششوں کو بھی روک دیا جو 26 اکتوبر کو وکرما سنگھے کی برطرفی کے بعد شروع ہوئی تھیں۔ صدر سری سینا، وکرما سنگھے کی جگہ سابق صدر مہندا راجاپاسکے کو لے آئے تھے۔
اسپیکر کارو جے سوریا نے اعلان کیا تھا کہ 225 رکنی پارلیمنٹ بدھ کو ملے گی تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ وہ کس کی حمایت کرے گی۔
جے سوریا نے ایک بیان میں یہ کہا کہ “ پارلیمنٹ اپنا کردار نبھائے اور عوام کے منتخب نمائندوں کو موقع دے کہ وہ اس حکومت کے قانونی ہونے کا فیصلہ کرے۔”
بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تشویش کے پیش نظر وکرما سنگھے نے اپنی برطرفی کو ماننے سے انکار کر دیا ہے اور سرکاری رہائش گاہ میں ہی مقیم ہیں۔ جبکہ راجا پاسکے ایک متبادل انتظامیہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وکرما سنگھے کی یونایٹڈ نیشنل پارٹی )یو این پی) اسمبلی کی واحد اکثریتی پارٹی ہے۔ انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں کو بتایا کہ وہ اپنی اکثریت دکھانے کے لیے پر امید ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “میں کل (بدھ) پارلیمنٹ میں جاؤں گا اور یہ ثابت کروں گا کہ ہم سری لنکا کی قانونی حکومت ہیں۔
وکرما سنگھے نے عدالت کے فیصلے کو عوام اور سیاست کی جیت قرار دیا۔
راجا پاسکے کی پارٹی نے کہا ہے کہ وہ فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت کے مکمل بینچ کے سامنے اپیل کریں گے۔
سماعت کے دوران عدالت کے باہر سخت سیکورٹی کا انتظام کیا گیا تھا، کیونکہ حکام کر خدشہ تھا کہ دونوں جماعتوں کے حامیوں میں تصادم ہو سکتا ہے۔ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا اور جوں ہی سری سینا کی پارٹی کی حامیوں کو عدالتی فیصلے کے بارے میں علم ہوا تو انہوں نے واپس جانا شروع کر دیا۔