|
سری لنکا کے نائب وزیر دفاع نے بدھ کے روز کہا ہےکہ سری لنکا کے کم از کم 16 سابق فوجی روس اور یوکرین کے درمیان جنگ لڑتے ہوئے ہلاک ہو گئے ہیں۔
سری لنکا کے نائب وزیر دفاع پرامیتھا تناکون نے بتایا کہ حکام نے اپنے شہریوں کی جنگ کے لیے بھرتی سے متعلق پچھلے ہفتے تحقیقات شروع کیں ہیں اور اب تک 288 ریٹائرڈ فوجیوں کی جنگ میں شرکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
انہوں نے کولمبو میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس ان میں سے 16 افراد کی ہلاکت کی مصدقہ اطلاعات موجود ہیں۔
تاہم نائب وزیر دفاع نے یہ نہیں بتایا کہ سری لنکا سے جانے والے ریٹائرڈ فوجی جنگ میں کس ملک کی جانب سے لڑ رہے ہیں۔
لیکن حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے ایک قانون ساز گامینی والبودان نے پیر کے روز پارلیمنٹ کو بتایا کہ زیادہ تر لوگ روس کی طرف سے جنگ لڑنے کے لیے بھرتی ہوئے ہیں۔
نائب وزیر دفاع نے بتایا کہ ان لوگوں کو بے وقوف بنا کر بھرتی کیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ انہیں بہت پرکشش تنخواہیں دی جائیں گی اور ان سے جنگ لڑنے کی بجائے دوسرے کام لیے جائیں گے۔
پرامیتھا تناکون کا کہنا تھا کہ سری لنکا کے ریٹائرڈ فوجیوں کی بھرتی انسانی اسمگلنگ کے کاروبار کے طور پر کی جا رہی ہے اور انہوں نے فوجیوں پر زور دیا کہ وہ بھرتی کرنے والوں کے دھوکے میں نہ آئیں۔
دو سال پہلے یوکرین پر روس کا حملہ شروع ہونے کے بعد سے ہزاروں روسی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں اور ماسکو دنیا بھر سے مزید فوجی حاصل کرنے کوشش کر رہا ہے۔
سری لنکا کے ہمسایہ ممالک بھارت اور نیپال سے تعلق رکھنے والے کئی فوجی جنگ لڑنے کے لیے گزشتہ سال سے معاہدے کر رہے ہیں۔ ان دونوں ملکوں سے تعلق رکھنے والے کرائے کے کئی فوجیوں کی جنگ کے دوران ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔
سری لنکا کی حکومت بھی یوکرین کے باشندوں کی تلاش اور ان کی باحفاظت واپسی کے لیے یوکرین اور روس کی وزارت خارجہ دونوں سے بات کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے۔ ہماری روس اور یوکرین دونوں سے دوستی ہے۔دونوں ہمارے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔ اس لیے ہم اپنے لوگوں کو بحفاظت واپس لانے کے لیے ان کی خارجہ وزارتوں سے بات کر رہے ہیں۔
وزارت دفاع کی جانب سے پچھلے ہفتے تحقیقات شروع ہونے کے بعد سے پولیس کے پاس دونوں ملکوں میں جانے والوں کے رشتے داروں کی جانب سے شکایات درج ہونی شروع ہو گئیں ہیں۔
سری لنکا نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ جنگ میں شرکت کے لیے روس یا یوکرین جانے سے باز رہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)
فورم