سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے مسلمان ملکوں کے فوجی اتحاد کے کردار سے متعلق اٹھنے والے سوالات کے جواب میں پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اسلام آباد علاقائی تنازعات میں ایک متوازن حیثیت کو برقرار رکھتا ہے۔
تاہم اس کے ساتھ ساتھ وہ سعوی عرب کی علاقائی سلامتی اور حرمین شریفین کے تحفظ کی حمایت بھی کرتا ہے۔
سعودی حکام کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ یہ اتحاد شدت پسندوں سے نمٹنے تک محددو نہیں ہے بلکہ یہ کسی بھی رکن ملک کی درخواست پر ان باغیوں گروہوں کے خلاف بھی کارروائی کر سکتا ہے جو اس کے لیے خطرہ ہوں۔
ایسی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان میں بعض حلقوں کی طرف سے تشویش کا اظہارکیا گیا تھا۔
وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں سعودی قیات میں بننے والے اتحاد کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس اتحاد کا دائرہ کار ابھی وضح ہونا باقی ہیں۔
تاہم سرتاج عزیز نے بتایا کہ اس اتحاد میں شامل رکن ملکوں کی صوابدید ہو گی کہ وہ کس حیثیت میں اس اتحاد کا حصہ بنتے ہیں۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ جب بھی اس اتحاد کا دائرہ کار حتمی طور پر وضح کیا جائے گا تو اسے پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ یہ فوجی اتحاد انسداد دہشت گردی کے لیے قائم کیا جا رہا ہے اورکسی بھی سعودی عہدیدار کے بیان سے پاکستان کے خارجہ پالیسی پر اثر نہیں پڑے گا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں رواں ماہ ہونے والی پہلی عرب اسلامک امریکن کانفرنس میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی عرب کے بادشاہ سلمان کی تقاریر سے یہ تاثر مل رہا تھا کہ سعودی عرب کی زیر قیادت فوج اتحاد کی توجہ ایران مخالف ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی فوج کے سابق سربراہ راحیل شریف اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد کی کمان سنبھالنے کے لیے سعودی عرب جا چکے ہیں۔