سویڈن میں قائم ایک تحقیقی ادارے ’اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘ نے اپنی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں تخفیف اسلحہ کے رجحان میں اضافے کے باوجود جنوبی ایشیا کی دو جوہری قوتیں بھارت اور پاکستان جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت میں مسلسل اضافہ اور ان کو استعمال کرنے کے لیے نئے میزائل نظام تیار کر رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد90سے 100 جب کہ پاکستان کے نیوکلیئر ہتھیاروں کی تعداد 100 سے 120 کے درمیان ہے۔
اسرائیل کے نیوکلئیر ہتھیاروں کی تعداد لگ بھگ 80 بتائی گئی ہے۔
ادارے کی سالانہ تخفیف اسلحہ کی رپورٹ کے مطابق 2010 اور 2015 کے درمیان دنیا بھر میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد کی تعداد 22,600 سے کم ہو کر 15,850 رہ گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے نوے فیصد جوہری ہتھیاروں کے مالک امریکہ اور روس نے اپنے جوہری ہتھیاروں میں سب سے زیادہ تخفیف کی۔
دنیا کی پانچ بڑی جوہری ریاستوں میں سے صرف چین کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں ’’معمولی‘‘ اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا سے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اپنے جوہری ہتھیاروں جن کی تعداد لگ بھگ چھ سے آٹھ ہے، میں اضافہ کر رہا ہے۔
’اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘ نے گزشتہ سال اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کی طرف سے روایتی ہتھیاروں کی خریداری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان کی طرف سے اس رپورٹ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن حکام یہ کہتے رہے ہیں کہ کم از کم دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھا جائے گا۔
پاکستان یہ کہتا رہا ہے کہ اُس نے اپنی جوہری تنصیبات کی حفاظت کا نظام بین الاقوامی معیار کے مطابق مرتب کر رکھا ہے۔