ایران میں امدادی کام سے وابستہ کارکنان نے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں پیر کے روز سے ملبہ ہٹانے کا کام جاری رکھا۔ ایران عراق سرحد پر اتوار کو آنے والے شدید زلزلے کے نتیجے میں 400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
ایران کے سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ذرائع ابلاغ نے پیر کے روز خبر دی ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 407 ہوگئی ہے، جب کہ ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں کی اکثریت صوبہٴ کرمانشاہ میں سارپول ذھاب کے قصبے میں واقع ہیں۔
عراق کی ریڈ کراس نے رپورٹ دی ہے کہ نو افراد ہلاک اور 400 زخمی ہوئے ہیں۔
ایسے میں جب دن کے سایے ڈھل چکے ہیں، لاکھوں ایرانی دوسری رات بھی کھلے آسمان تلے گزارنے پر مجبور ہیں۔
امریکی ارضیاتی سروے کے ادارے نے بتایا ہے کہ 7.3 درجے کے شدید زلزلے کا مرکز عراقی کردستان کے علاقے میں حلبجہ کے قصبے کے قریب واقع ہے۔
عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے کہا ہے کہ اُنھوں نے صحت اور امدادی اداروں کو احکامات جاری کیے ہیں کہ مدد فراہم کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
ٹوئٹر پر پیغام میں اُنھوں نے کہا کہ ’’اُن کی امداد کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ ہم اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کے خواہاں ہیں‘‘۔
زلزلے سے زیادہ نقصان ایران میں ہوا ہے جہاں آفات سے نبٹنے کے قومی ادارے کے ترجمان بہنام سعیدی کے مطابق اب تک 207 افراد کی ہلاکت اور 1700 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔
ترجمان نے سرکاری ٹی وی کو بتایا ہے کہ امدادی ٹیمیں زلزلے سے متاثر ہونے والے دور دراز علاقوں تک پہنچ رہی ہیں جس کے بعد ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں مزید اضافے کا اندیشہ ہے۔
ماہرین کے مطابق 7 سے 9ء7 شدت کا زلزلہ کسی بھی علاقے میں بڑی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔ حالیہ زلزلے سے متاثر ہونے والے ایران کے دیہی علاقوں میں زیادہ تر مکانات کچی مٹی اور گارے کے بنے ہوئے ہیں جس کے باعث زلزلے سے انہیں زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
حکام کے مطابق، زلزلے کے جھٹکے ایران کے کئی صوبوں، عراق کے دارالحکومت بغداد اور ترکی اور اسرائیل تک محسوس کیے گئے۔
البتہ زلزلے سے سب سے زیادہ نقصان ایران کے صوبے کرمان شاہ میں ہوا ہے جہاں کی حکومت نے تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔
حکام کے مطابق صوبے کرمان شاہ کے ضلعے سرپل ذھاب میں اب تک 142 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔ یہ علاقہ عراق کی سرحد سے صرف 15 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور زلزلے کے مرکز سے سب سے زیادہ نزدیک تھا۔
ایران کی ایمرجنسی سروسز کے سربراہ پیر حسین خولی وند کے مطابق ضلعے کا مرکزی اسپتال زلزلے سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور وہاں ان سیکڑوں افراد کو طبی امداد دینا ممکن نہیں جو زلزلے سے زخمی ہوئے ہیں۔
عراقی کردستان کے حکام نے بتایا ہے کہ اب تک ان کے علاقے میں زلزلے سے چار افراد کے ہلاک ہونے اور 50 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔
زلزلے کے بعد ایران اور عراق کے کئی شہروں میں بجلی کی ترسیل منقطع ہوگئی اور آفٹر شاکس کے خطرے کے پیشِ نظر دونوں ملکوں میں ہزاروں افراد نے رات سڑکوں، گلیوں اور میدانوں میں کھلے آسمان تلے گزاری۔
ایران کے ارضیاتی سینٹر کے مطابق زلزلے کے بعد سے 50 آفٹر شاکس ریکارڈ کیے جاچکے ہیں جب کہ زلزلے کے مزید جھٹکوں کا اندیشہ ہے۔
امدادی ادارے 'ہلالِ احمر' کی ایرانی شاخ کے سربراہ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں 70 ہزار افراد بے گھر ہوئے ہیں جنہیں پناہ کی فوری ضرورت ہے۔
ایران کے وزیرِ داخلہ عبدالرضا رحمانی فاضلی نے کہا ہے کہ زلزلے کے باعث کئی سڑکیں بند ہوگئی ہیں اور امدادی اہلکاروں کو دور دراز دیہات تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
وزیرِ داخلہ نے ہلاکتوں میں ضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران کی مسلح افواج کے دستوں کو امدادی اہلکاروں کی معاونت کے لیے متاثرہ علاقوں میں بھیجا جارہا ہے۔
ایران کئی متحرک مرکزی فالٹ لائنز پر واقع ہے جس کے باعث یہاں زلزلوں کا آنا معمول ہے۔اس سےقبل 26 دسمبر 2003ء کو ایران کے تاریخی شہر 'بم' میں آنے والے 6ء6 شدت کے زلزلے سے 31 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔