واشنگٹن —
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ’عرب بہار‘ کے بعد سے مشرق ِ وسطیٰ میں سیاسی طور پر تناؤ میں اضافہ واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے، اور اسی وجہ سے مشرق ِوسطیٰ کے چند ممالک نے اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کر دیا ہے۔
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک نئی رپورٹ کے مطابق 2013ء کے بعد سے مشرق ِ وسطیٰ میں دفاعی مد میں اخراجات 150 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب، عراق اور بحرین دفاعی مد میں سب سے زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب نے اپنے فوجی اخراجات میں 67 ارب ڈالر کا اضافہ کیا ہے جس کے باعث سعودی عرب دنیا بھر میں امریکہ، چین اور روس کے بعد دفاعی اخراجات کی مد میں چوتھے نمبر پر آگیا ہے۔
کارینا سولمیرانو، سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے منسلک ہیں اور اس رپورٹ کی معاون مصنفہ بھی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ہر ملک کی دفاعی ضروریات دوسرے ملک سے مختلف ہوتی ہیں۔
کارینا سولمیرانو کے الفاظ میں: ’ایران کے ساتھ تناؤ اور ’عرب بہار‘ کی طرز کی مزید بغاوتوں کے امکان کے باعث ہی سعودی عرب نے 2013ء میں اپنے دفاعی اخراجات میں 14 فی صد کا اضافہ کیا‘۔
کارینا سولمیرانو کا کہنا تھا کہ بحرین میں حکومت مخالف مظاہروں اور اندرونی انتشار کے باعث دفاعی اخراجات کی مد میں 26٪ اضافہ کیا گیا۔
دوسری جانب 2013ء کے لیے ایران، قطر، شام اور متحدہ عرب امارات کے لیے دفاعی اخراجات کی مد میں ڈیٹا حاصل نہیں ہو سکا۔
کارینا سولمیرانو کہتی ہیں کہ، ’ممکن ہے کہ فوجی اخراجات کے درست اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہوں، جتنا کہ رپورٹ میں بیان کیے گئے ہیں‘۔
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک نئی رپورٹ کے مطابق 2013ء کے بعد سے مشرق ِ وسطیٰ میں دفاعی مد میں اخراجات 150 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب، عراق اور بحرین دفاعی مد میں سب سے زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب نے اپنے فوجی اخراجات میں 67 ارب ڈالر کا اضافہ کیا ہے جس کے باعث سعودی عرب دنیا بھر میں امریکہ، چین اور روس کے بعد دفاعی اخراجات کی مد میں چوتھے نمبر پر آگیا ہے۔
کارینا سولمیرانو، سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے منسلک ہیں اور اس رپورٹ کی معاون مصنفہ بھی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ہر ملک کی دفاعی ضروریات دوسرے ملک سے مختلف ہوتی ہیں۔
کارینا سولمیرانو کے الفاظ میں: ’ایران کے ساتھ تناؤ اور ’عرب بہار‘ کی طرز کی مزید بغاوتوں کے امکان کے باعث ہی سعودی عرب نے 2013ء میں اپنے دفاعی اخراجات میں 14 فی صد کا اضافہ کیا‘۔
کارینا سولمیرانو کا کہنا تھا کہ بحرین میں حکومت مخالف مظاہروں اور اندرونی انتشار کے باعث دفاعی اخراجات کی مد میں 26٪ اضافہ کیا گیا۔
دوسری جانب 2013ء کے لیے ایران، قطر، شام اور متحدہ عرب امارات کے لیے دفاعی اخراجات کی مد میں ڈیٹا حاصل نہیں ہو سکا۔
کارینا سولمیرانو کہتی ہیں کہ، ’ممکن ہے کہ فوجی اخراجات کے درست اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہوں، جتنا کہ رپورٹ میں بیان کیے گئے ہیں‘۔