سلطان راہی، پاکستانی فلموں کا ایک ایسا نام جو آپ کو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی مل جائے گا۔ انہیں 700 فلموں میں کام کرنے کا اعزاز حاصل ہے اور یہی ان کا ریکارڈ بھی ہے۔ انہیں نو جنوری 1996ء کو گوجرانوالہ کے قریب فائرنگ کر کے ہلاک کردیا گیا تھا۔ اس لحاظ سے اتوار کو ان کی پندرہویں برسی ہوگی۔
سلطان راہی کی کامیاب فلموں کی ایک طویل فہرست ہے ۔ اس فہرست میں مولاجٹ، سالا صاحب، چن جٹ، شیر خاں، شعلے، جرنیل سنگھ، شیراں دے پتر، میڈیم رانی، بابل، بسیرا، وحشی جٹ، کالے چور، گارڈ فادر اور چن وریام شامل ہیں۔ جس وقت ان کا قتل ہوا ان کی 54 فلمیں زیر تکمیل تھیں جو ظاہر ہے کہ سب کی سب ادھوری رہ گئیں۔
ایک سو پچاس سے زائد اعلیٰ فلمی ایوارڈز حاصل کرنے والے پنجابی فلموں کے نامور ہیرو سلطان محمد المعروف سلطان راہی 1938ء میں بھار ت کے شہر سہارن پور میں پیداہوئے تھے تاہم قیام پاکستان کے وقت وہ پاکستان منتقل ہوگئے۔
انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز 1956ء میں فلم باغی سے کیا۔ یہ ان کا دور جدوجہد تھا جو 1970ء تک چلا۔ پھر 1980ء کی دہائی میں"بشیرا" اور"مولا جٹ" جیسی فلموں کی کامیابی نے سلطان راہی کو بام عروج پر پہنچا دیا۔ سلطان راہی، مصطفی قریشی، انجمن، اور ممتاز ہر فلم کی کامیابی کی ضمانت سمجھے جاتے تھے۔ 1970ء سے 1980ء کے درمیانی دس سالوں میں سلطان پنجابی فلموں کے بے تاج بادشاہ کہلائے جب انہوں نے 20 سال تک فلموں میں کام کیا۔
سلطان راہی گو کہ فلموں میں ولن کا کردار ادا کرتے تھے مگر تقریباً چوبیس گانے ان پر پکچرائز ہوئے۔ ان پر مسعود ررانا کی آواز میں گائے ہوئے گانے زیادہ پکچرائز ہوئے۔ جبکہ مہدی حسن، اخلاق احمد، رجب علی، شوکت علی، اے نیراور عنایت حسین بھٹی کے گائے ہوئے گیت بھی ان پر فلمائے گئے جو ایک سے بڑھ کر ایک ثابت ہوئے۔