کراچی —
مئی اور جون کی تپتی ہوئی دوپہر میں گرم ہواؤں کے تھپیڑوں کے درمیان۔۔ موسم کی شدت سے ویران سڑکوں اور گلیوں کے کسی سایہ دار کونے میں لوگوں کا جھمگٹا آپ کو دور سے ہی نظر آئے تو سمجھ لیجئے یہ کسی ٹھنڈے مشروب بیچنے والے کا ٹھیلا ہے جسے لوگوں نے چاروں طرف سے گھیرا ہوا ہے۔ یہاں لوگ گرمی کو مات دینے کی کوشش میں جمع ہوتے اور اپنی پیاس بجھاتے ہیں۔
لوڈ شیڈنگ کے ستائے عوام بھلے ہی دہائیاں دیں مگر ٹھنڈے مشروبات بیچنے والا یہ طبقہ اس حال میں بھی خوش ہے۔ یہی تو وہ موسم ہے جو ان کے لئے اچھی آمدنی کا ذریعہ بنتا ہے۔
ملک کا کوئی بھی چھوٹا یا بڑا شہر ہو، ٹھنڈے مشروبات کے ٹھیلے آپ کو ہر جگہ نظر آتے ہیں۔ پنجاب میں ستّو اور لسی، سندھ اور خاص کر کراچی میں تھادل، مینگو شیک، شکنج بین، تربوز کا شربت، فالسے کا شربت، آلو بخارے کا شربت، چاروں مغز غرض کہ کون سا مشروب ہے جو ان ٹھیلوں پر نہیں بکتا۔
تھادل سندھ کا روایتی مشروب ہے۔ اسے بادام، کالی مرچ، خشخش اور دیگر اجزاء سے مل کر بنایا جاتا ہے۔ سندھ کے متعدد شہروں خاص کر سکھر میں یہ بڑے پیمانے پر ’پبلک ڈیمانڈ‘ میں ہے۔ اسے بڑے پیمانے پر پسند کئے جانے کا ایک سبب اس کا مزیدار ذائقہ ہے۔ تھادل کے بارے میں روایت ہے کہ یہ جگر کے مرض میں بہت سُود مند ہے۔
تھادل کی طرح ہی پنجاب کے بے شمار شہروں میں املی اور آلو بخارے کا شربت بہت مشہور ہے۔ گرمی شروع ہوئی نہیں کہ گلی گلی یہ مشروب بکتا نظر آئے گا۔ گرمی سے عاجز آئے لوگوں کے لئے یہ کسی نعمت سے کم نہیں۔
آلو بخارے کے ساتھ ساتھ فالسے کا شربت بھی پورے پاکستان میں بہت شوق سے پیا جاتا ہے۔ فالسہ اپنی تاثیر کے حوالے سے بھی نہایت ٹھنڈا پھل ہوتا ہے جبکہ تربوز کا شربت بھی پاکستان کے شہروں اور دیہاتوں میں یکساں مقبول ہے۔
شربتوں سے ذرا ہٹ کر بات کریں تو شکنج بین یا لیموں پانی، گنے کا جوس اور لسی ایسے مشروبات ہیں جنہیں ”عوامی“ کہیں تو بے جا نہ ہوگا۔ شاہد ہی کوئی ایسا گھر، دفتر، گلی یا محلہ ہوگا جہاں ان مشروبات کا استعمال نہ ہوتا ہو۔ پنجاب میں تو سادہ ستو اور گڑ کا بنا ستّو بھی ہر عمر اور ہر جنس کے لوگوں میں بہت مقبول ہے۔ اسے بھی عوامی مشروب کا درجہ حاصل ہے۔
ڈاکٹرز اور ماہرین بھی لوگوں کو گرمی سے بچنے کے لئے رس دار پھلوں کے جوس زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں کیوں کہ یہ مشروبات گرمی اور پسینے کی وجہ سے ضائع ہونے والی توانائی کو بحال کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں ایسے تمام مشروبات کی مانگ بڑھ جاتی ہے جو گرمی سے بچنے کا ’قدرتی ذریعہ‘ ہیں۔
لوڈ شیڈنگ کے ستائے عوام بھلے ہی دہائیاں دیں مگر ٹھنڈے مشروبات بیچنے والا یہ طبقہ اس حال میں بھی خوش ہے۔ یہی تو وہ موسم ہے جو ان کے لئے اچھی آمدنی کا ذریعہ بنتا ہے۔
ملک کا کوئی بھی چھوٹا یا بڑا شہر ہو، ٹھنڈے مشروبات کے ٹھیلے آپ کو ہر جگہ نظر آتے ہیں۔ پنجاب میں ستّو اور لسی، سندھ اور خاص کر کراچی میں تھادل، مینگو شیک، شکنج بین، تربوز کا شربت، فالسے کا شربت، آلو بخارے کا شربت، چاروں مغز غرض کہ کون سا مشروب ہے جو ان ٹھیلوں پر نہیں بکتا۔
تھادل سندھ کا روایتی مشروب ہے۔ اسے بادام، کالی مرچ، خشخش اور دیگر اجزاء سے مل کر بنایا جاتا ہے۔ سندھ کے متعدد شہروں خاص کر سکھر میں یہ بڑے پیمانے پر ’پبلک ڈیمانڈ‘ میں ہے۔ اسے بڑے پیمانے پر پسند کئے جانے کا ایک سبب اس کا مزیدار ذائقہ ہے۔ تھادل کے بارے میں روایت ہے کہ یہ جگر کے مرض میں بہت سُود مند ہے۔
تھادل کی طرح ہی پنجاب کے بے شمار شہروں میں املی اور آلو بخارے کا شربت بہت مشہور ہے۔ گرمی شروع ہوئی نہیں کہ گلی گلی یہ مشروب بکتا نظر آئے گا۔ گرمی سے عاجز آئے لوگوں کے لئے یہ کسی نعمت سے کم نہیں۔
آلو بخارے کے ساتھ ساتھ فالسے کا شربت بھی پورے پاکستان میں بہت شوق سے پیا جاتا ہے۔ فالسہ اپنی تاثیر کے حوالے سے بھی نہایت ٹھنڈا پھل ہوتا ہے جبکہ تربوز کا شربت بھی پاکستان کے شہروں اور دیہاتوں میں یکساں مقبول ہے۔
شربتوں سے ذرا ہٹ کر بات کریں تو شکنج بین یا لیموں پانی، گنے کا جوس اور لسی ایسے مشروبات ہیں جنہیں ”عوامی“ کہیں تو بے جا نہ ہوگا۔ شاہد ہی کوئی ایسا گھر، دفتر، گلی یا محلہ ہوگا جہاں ان مشروبات کا استعمال نہ ہوتا ہو۔ پنجاب میں تو سادہ ستو اور گڑ کا بنا ستّو بھی ہر عمر اور ہر جنس کے لوگوں میں بہت مقبول ہے۔ اسے بھی عوامی مشروب کا درجہ حاصل ہے۔
ڈاکٹرز اور ماہرین بھی لوگوں کو گرمی سے بچنے کے لئے رس دار پھلوں کے جوس زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کا مشورہ دیتے ہیں کیوں کہ یہ مشروبات گرمی اور پسینے کی وجہ سے ضائع ہونے والی توانائی کو بحال کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں ایسے تمام مشروبات کی مانگ بڑھ جاتی ہے جو گرمی سے بچنے کا ’قدرتی ذریعہ‘ ہیں۔