امریکی جانتے ہیں کہ جولائی میں زیادہ گرمی پڑی۔ اب حکومت بھی کہہ رہی ہے کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ گذشتہ مہینا گرم ترین تھا۔
بدھ کو موسمیات کے امریکی عہدے داروں نےبتایا کہ الاسکا اور ہوائی کے جغرافیائی طور پر الگ تھلگ ریاستوں کے علاوہ باقی 48ریاستوں میں جولائی کے دوران اوسطا ً درجہٴ حرارت 25.3 ڈگری سیلشئیس یعنی 77.6ڈگری فارنھا ئیٹ کے درجے میں رہا۔
اِس طرح، ملک میں موسم گرما کے دوران 1936ء کےتاریخی ’دھول کے غبار‘ کے بعد اس سال کا درجہٴ حرارت نسبتاً زیادہ رہا۔
حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ سال 1895ء جب سے موسم کے بارے میں ریکارڈ رکھنا شروع کیا گیا، اس سال جنوری سے جولائی تک کے عرصے میں ملک میں اوسطاً زیادہ گرمی رہی، اور ساتھ ہی نسبتاً 12ماہ کا عرصہ گرم رہا۔
امریکہ نے کہا ہے کہ عالمی درجہٴ حرارت بلند ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ’ڈسٹ باؤل‘ کے سالوں کے مقابلے میں ہر ماہ درجہ حرارت میں اضافہ ہوتارہا ہے۔
سنہ1930کی دہائی کی طرح امریکہ کی زرعی زمین شدید گرمی کی زد میں رہی جس کے باعث فصلوں پر خراب اثرات پڑے۔ نسبتاً کم بارشیں پڑنے کی وجہ سے ملک کی اکثر زمین خشک سالی کا شکار قرار دی جا چکی ہے۔
بدھ کو موسمیات کے امریکی عہدے داروں نےبتایا کہ الاسکا اور ہوائی کے جغرافیائی طور پر الگ تھلگ ریاستوں کے علاوہ باقی 48ریاستوں میں جولائی کے دوران اوسطا ً درجہٴ حرارت 25.3 ڈگری سیلشئیس یعنی 77.6ڈگری فارنھا ئیٹ کے درجے میں رہا۔
اِس طرح، ملک میں موسم گرما کے دوران 1936ء کےتاریخی ’دھول کے غبار‘ کے بعد اس سال کا درجہٴ حرارت نسبتاً زیادہ رہا۔
حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ سال 1895ء جب سے موسم کے بارے میں ریکارڈ رکھنا شروع کیا گیا، اس سال جنوری سے جولائی تک کے عرصے میں ملک میں اوسطاً زیادہ گرمی رہی، اور ساتھ ہی نسبتاً 12ماہ کا عرصہ گرم رہا۔
امریکہ نے کہا ہے کہ عالمی درجہٴ حرارت بلند ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ’ڈسٹ باؤل‘ کے سالوں کے مقابلے میں ہر ماہ درجہ حرارت میں اضافہ ہوتارہا ہے۔
سنہ1930کی دہائی کی طرح امریکہ کی زرعی زمین شدید گرمی کی زد میں رہی جس کے باعث فصلوں پر خراب اثرات پڑے۔ نسبتاً کم بارشیں پڑنے کی وجہ سے ملک کی اکثر زمین خشک سالی کا شکار قرار دی جا چکی ہے۔