رسائی کے لنکس

بلوچستان: لاپتا افراد کی ذمہ دار 'ایف سی' ہے، سپریم کورٹ


لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کیا جانے والا مظاہرہ
لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کیا جانے والا مظاہرہ

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بلوچستان میں تعینات نیم فوجی ادارے 'فرنٹیئر کور' (ایف سی) کو حکم دیا ہے کہ وہ لاپتا افراد کو عدالت میں پیش کرے

پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت نے سیکیورٹی ایجنسیوں کو صوبہ بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے ایک تہائی افراد کی گمشدگی کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

بدھ کو لاپتہ افراد سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے صوبےمیں تعینات نیم فوجی ادارے 'فرنٹیئر کور' (ایف سی) کو حکم دیا کہ وہ لاپتا افراد کو عدالت میں پیش کرے۔

سماعت کے دوران میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 'ایف سی' صوبے میں ہر تیسرے شخص کو اٹھا رہی ہے۔

یاد رہے کہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم پاکستانی اور بین الاقوامی تنظیمیں عرصہ دراز سے بلوچستان میں لوگوں کے اغوا اور ماورائے عدالت قتل کا الزام سیکیورٹی اداروں، خصوصاً 'ایف سی' پر عائد کرتی آئی ہیں۔

صوبے سے لاپتا ہونے والے افراد کی بازیابی کے لیے سرگرم مقامی تنظیم 'وائس فار مسنگ بلوچ پرسنز' کے سربراہ نصراللہ بلوچ کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں 'فرنٹیئر کور' اور دیگر خفیہ اداروں کی جانب سے دن دیہاڑے سیاسی کارکنوں کو اغوا کرنا ایک معمول کی کاروائی بن گئی ہے۔

'وائس آف امریکہ – دیوا ریڈیو' سے گفتگو کرتے ہوئے نصر اللہ بلوچ نے کہا کہ ان مغویوں کو غیر قانونی طور پر قائم عقوبت خانوں میں رکھا جاتا ہے اور بعد ازاں ان کی گولیوں سے چھلنی اور مسخ شدہ لاشیں ملتی ہیں۔

نیو یارک میں قائم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم 'ہیومن رائٹس واچ' نے اپریل میں جاری کی جانے والی اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ جنوری 2011ء سے اب تک بلوچستان سے کم از کم 300 افراد کو اغوا کیا گیا جن کی لاشیں بعد ازاں صوبے کے مختلف علاقوں سے برآمد ہوئیں۔

لیکن سیکیورٹی حکام خود پر عائد کیے جانے والےالزامات کی تردید کرتے ہیں اور ان ماورائے عدالت ہلاکتوں کو صوبے میں سرگرم مسلح گروہوں کی باہمی چپقلش کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔
جنوری 2011ء سے اب تک بلوچستان سے کم از کم 300افراد کو اغوا کیا گیا: ہیومن رائٹس واچ ...
...


واضح رہے کہ بلوچستان میں مختلف علیحدگی پسند گروہ سیاسی خودمختاری اور صوبے کے وسیع معدنی ذخائر سے حاصل ہونے والی آمدنی میں مقامی آبادی کی زیادہ حصے داری کے حصول کے لیے مسلح جدوجہد کر رہے ہیں لیکن تاحال یہ مزاحمت بہت چھوٹے پیمانے پر ہے۔

'ہیومن رائٹس واچ' کا کہنا ہے کہ اس کے پاس اس بارے میں ثبوت موجود ہیں کس طرح پاکستانی سیکیورٹی اور خفیہ ادارے ان بلوچوں کے اغوا میں ملوث ہیں جن پر بلوچ قوم پرستی کی تحریک سے وابستہ ہونے کا شبہ ہوتا ہے۔

بدھ کو بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ہونے والی مقدمے کی سماعت کے دوران عدالتِ عظمیٰ میں ایک آٹھ سالہ معصوم بچی بھی موجود تھی جس کے والد لاپتا ہیں۔

سماعت کے بعد 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو میں بچی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے لاپتا والد کی بازیابی کے لیے عدالت آئی تھی اور اس معاملے میں انصاف ہوتے دیکھنا چاہتی ہے۔ بچی نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ان کے والد کی رہائی کے لیے کردار ادا کرے۔
XS
SM
MD
LG