سپریم کورٹ نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران بنی گالہ اراضی کی خریداری کے لیے جمائما خان کو قرض کی ادائیگی کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حالیہ عدالتی فیصلوں کے نتیجے میں جائزہ لیں گے اثاثے ظاہر نہ کرنے کے نتائج کیا ہوں گے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منگل کو عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کی۔
سماعت کےد وران عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے عدالت میں ایک جواب جمع کرایاہے۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بڑی تاخیر سے جواب جمع کرایاہے، اب تو ہم آپ کے سابقہ جواب رٹ چکے ہیں۔
نعیم بخاری نے کہا کہ بنی گالہ اراضی کی خریداری پر درخواست گزار نے اعتراض نہیں اٹھایا۔ بنی گالہ اراضی کی پہلی قسط کے 65 لاکھ عمران خان نے خود ادا کیے جو ٹیکس ریٹرنزمیں بطور تحفہ ظاہر کیے۔ ا س پر بینچ کے رکن جسٹس عمرعطا بندیال نے استفسار کیا کہ 65 لاکھ کی ادائیگی کو جواب میں تحفہ ظاہر نہیں کیا گیا۔
نعیم بخاری نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 65 لاکھ کی رقم عمران خان کی اہلیہ کے لیے تحفہ تھی قرض نہیں۔ بنی گالہ اراضی لندن فلیٹس کی فروخت سے خریدی جانی تھی جب کہ فلیٹ کی فروخت میں تاخیر پر رقم جمائما سے لی گئی اور اراضی کے چار انتقال ہوئے جو سب جمائما کے نام پرہیں۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ 18 اپریل کو عمران خان نے 5 لاکھ 62 ہزار پاؤنڈ جمائما کے اکاؤنٹ میں بھیجنے کی ہدایات دیں جس پر نعیم بخاری نے بتایا کہ تمام دستیاب رکارڈ عدالت میں جمع کرادیا ہے۔
نعیم بخاری نے دلائل میں کہا کہ جمائما بنی گالہ اراضی عمران خان کو نہ دیتیں تو کچھ نہیں ہوسکتا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ زمین جمائما کے لیے خریدنے کا مؤقف بیان حلفی میں اپنایا گیا، جمائما کو قرض کی ادائیگی کا کوئی ریکارڈ ہوگا؟
چیف جسٹس کے استفسار پر نعیم بخاری نے بتایا کہ بنی گالہ اراضی کے چار انتقال جمائما خان کے نام پر ہوئے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ جمائما کے نام انتقال کی نوعیت کیا تھی؟ نوعیت کے بغیر مفروضہ ہوگا کہ خاوند نے بیوی کےنام پر بے نامی جائیداد خریدی۔
نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان نے گوشواروں میں یہ رقم بطور تحفہ ظاہر کی جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ 2003ءکے رکارڈ کے مطابق نیازی سروسز لمیٹڈ کا اکاؤنٹ بینک میں موجود ہی نہیں تھا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وہ اکاؤنٹ بھی بتا دیں جس سے 5لاکھ 62ہزار پاؤنڈ ادا کیے گئے؟ اس اکاؤنٹ سے ہی جمائما کو رقم ادا کی گئی۔ آپ کے مطابق لندن فلیٹ کے فروخت کی رقم نیازی سروسز کےاکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی۔ لندن سے بھیجی رقم عمران خان نے جمائما سے بطور قرض لی۔
نعیم بخاری نے جواب دیا کہ لندن سے جو رقم بھیجی گئی اس سے جمائما زمین کی مالک بنیں۔ اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس رقم سے جمائما خان زمین کی مالک بن گئیں؟ جمائما کی جائیداد سے متعلق قانونی حیثیت کیا تھی؟کیا جمائما جائیداد کی مالک تھیں؟
نعیم بخاری نے کہا کہ جمائما خان نے 20ہزار پاؤنڈ بھی لندن سے بھیجے تھے۔ انہوں نے چھ لاکھ 60 ہزار ڈالر سے زائد رقم پاکستان بھیجی اور ان ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ دستیاب نہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ 26ہزار ڈالر کا ریکارڈ موجود نہیں۔ اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ اصل ریکارڈ عدالت کے جائزے کے لیے پیش کررہے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جمائما کو رقم کیش تو نہیں دی گئی۔ انہوں نے سوال کیا کہ جمائما خان کے جس اکاؤنٹ میں رقم بھیجی گئی اس کا ریکارڈ تو ہوگا؟ اس دوران عمران خان کے اکاؤنٹنٹ نے بتایا کہ جمائما کے برطانیہ کے اکاؤنٹس تک میری رسائی نہیں۔
نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ مزید ریکارڈ کی تلاش کی کوشش کی جاسکتی ہے، کل تک جتنی دستاویزات ملیں پیش کردوں گا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا رقم کی ادائیگی نیازی سروسز کے اکاؤنٹ سے ہوئی؟ عمران خان کی کتاب کی رائلٹی نیازی سروسز کے اکاؤنٹ میں کیوں آتی رہی؟ آپ کا مؤقف ہے کہ کمپنی صرف فلیٹ خریداری کے لیے بنائی گئی، آپ کہتے ہیں کہ یہ شیل کمپنی تھی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ 75ہزار پاؤنڈ عمران خان کی کمپنی کے اکاؤنٹ میں کیمن آئی لینڈ سے آئے۔ معلوم نہیں یہ رقم بھیجنے کے ذرائع کیا ہیں؟
چیف جسٹس نے کہا کہ ممکن ہے عمران خان نے رقم کیمن آئی لینڈ میں رکھی ہو؟ جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر اکرم شیخ معاونت کریں اور یہ ذہن میں رکھیں کہ عمران خان عالمی کرکٹر تھے، ان پر منی لانڈرنگ کا الزام نہیں لگا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عمران خان نے قرض لینا اور واپس کرنا تسلیم کیا ہے۔ کیا ثبوت ہے کہ تمام ریکارڈ درست ہے؟
دورانِ سماعت درخواست گزار اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہاکہ عمران خان نے پہلے دن سے ایک کے بعد دوسرا موقف اختیار کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اثاثے ظاہر نہ کرنے کے نتائج کیا ہوں گے، اس کا حالیہ فیصلوں کی روشنی میں جائزہ لیں گے۔ نیازی سروسز کے اکاؤنٹ سے رقم عمران خان کی ہدایت پر منتقل ہوئی۔ نیازی سروسز کا کوئی کاروبار نہیں تھا۔ اکاونٹ میں رقم عمران خان ڈالتے تھے۔ کیس سمجھ میں آئے گا تو ہی فیصلہ کریں گے۔ تمام پرانی چیزوں کو کریدنے کے چکر میں ہیں۔
کیس کی سماعت 28 ستمبر کو دوبارہ ہوگی۔