رسائی کے لنکس

 نواز شریف کو نااہل قرار دینے پر عام شہریوں کا ملا جلا ردعمل


بعض افراد کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے ملک میں آئین اور قانون کے تحت احتساب کا عمل تیز ہوگا، وہیں کئی عام شہریوں کو اس بات پر مایوسی ہوئی ہے کہ اس فیصلے کے بعد نواز شریف بطور وزیر اعظم پانچ سالہ آئینی مدت پوری نہیں کر سکے

پاکستان کی سپریم کورٹ کی طرف سے پاناما کیس میں وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کے فیصلے پر جہاں ملک کے سیاسی حلقے واضح طور پر منقسم ہیں، وہیں عام شہریوں کی رائے بھی اس فیصلے پر بٹی ہوئی ہے۔

ایک طرف جہاں بعض افراد کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے ملک میں آئین اور قانون کے تحت احتساب کا عمل تیز ہوگا، وہیں کئی عام شہریوں کو اس بات پر مایوسی ہوئی ہے کہ اس فیصلے کے بعد نواز شریف بطور وزیر اعظم پانچ سالہ آئینی مدت پوری نہیں کر سکے۔

جمعے کو عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد وفاقی درالحکومت میں واقع مصروف تجارتی مرکز آبپارہ میں موجود لوگوں نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں اسی طرح کے ’’ملے جلے ردعمل‘‘ کا اظہار کیا۔

اسلام آباد کے رہائشی اکرام نے کہا کہ انہیں اس بات پر افسوس ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ "ہر شخص بے چین ہے۔ یہ فیصلہ جان کر کچھ لوگوں کو شاید خوشی ہوئی ہو۔ مگر دیکھیں کہ جن کروڑوں لوگوں کے ووٹ لے کر نواز شریف مںتخب ہوئے تھے کیا وہ لوگ آج خوش ہوئے ہیں۔، نہیں۔ لیکن، پھر بھی ہم قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ لیکن، ہم نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔"

لیکن، دوسری طرف، اعجاز گجر کا کہنا ہے کہ ’’اس فیصلے سے ملک میں احتساب کے عمل میں بہتری آئے گی‘‘۔

انہوں نے کہا کہ "سپریم کورٹ نے احتساب کا عمل جو اوپر سے شروع کیا اسے ساری قوم سراہتی ہے اور یہ بہت بہترین فیصلہ ہے۔۔۔عوام تمام طاقتور لوگوں کا احتساب چاہتی ہے۔"

ایک خاتون کرن نے کہا کہ نواز شریف کے چلے جانے سے ترقی کے منصوبے متاثر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ "عدالت معتبر ہے۔ لیکن، مجھے اس بات پر مایوسی ہوئی ہے کہ (نواز شریف بطور وزیر اعظم) اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کر سکے۔ اس سے عوام مایوسی کا شکار ہو گئے ہیں اور دوسری طرف کئی منصوبے نا مکمل رہ گئے ہیں۔"

تاہم، اعجاز گجر نے کہا کہ اگر اس فیصلے سے پہلے نواز شریف اپنی جگہ کسی اور کو وز اعظم مقرر کر دیتے تو وہ اس صورت حال سے زیادہ بہتر طریقہ سے نمٹ سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ "اگر عقل مندی کرتے اور اگر اس فیصلے سے پہلے کسی اور کو اپنی جگہ وزیر اعظم بنا دیتے حکومت چلتی رہتی تو پھر نواز شریف سیاسی طور پر اس صورت حال کا اچھے طریقے سے مقابلہ کر سکتے تھے۔ "

نواز شریف اس سے قبل دو بار ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ لیکن، وہ کبھی بھی اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کر سکے ہیں اور تیسری بار بھی وہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی وجہ سے بطور وزیر اعظم اپنی پانچ سالہ آئینی مدت پوری نہیں کر پائے، بلکہ وہ عوامی عہدے رکھنے کے لیے بھی نااہل قرار دے دیئے گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG