شام میں جنگ کی صورت حال پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم اور ایک امدادی گروپ کا کہنا ہے کہ شام کے شمال مغربی علاقے میں اتوار کو ہوئے مشتبہ روسی فضائی حملوں میں کم ازکم 36 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی ایک بڑی تعداد کا تعلق بشارالاسد کی فورسز سے برسرپیکار باغی گروپ النصرہ سے ہے۔ تاہم ایک امدادی گروپ کا کہنا ہے کہ شہر میں ایک مصروف مارکیٹ، سرکاری عمارتوں اور رہائشی علاقوں پر چھ فضائی حملے کیے گئے۔
ان حملوں میں 150 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے اور کچھ زخمی افراد کو سرحد پار ترکی میں واقع اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
ماسکو نے 30 ستمبر کو شام میں فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا جو اس کے بقول داعش کے خلاف کی جا رہی ہیں تاہم مغربی ممالک اور باغی تحریک کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا محور بشار الاسد کے مخالف گروپ ہیں نہ کہ داعش کے عسکریت پسند جنہیں امریکہ اور اس کے اتحادی نشانہ بنا رہے ہیں۔
اتوار کو ہونے والے حملے ایک ایسے وقت کیے گئے جب نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم 'ہیومن رائٹس واچ' نے روس اور شامی فورسز پر شامی جنگ میں بڑے پیمانے پر کلسٹر بم استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ یہ جنگ گزشتہ پانچ سال سے جاری ہے جس میں دو لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
شام نے ان ہتھیاروں کا اندھا دُھند استعمال نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے لیکن انسانی حقوق کی تنظیم کے عہدیدار اولے سالوانگ کا کہنا ہے کہ شام کے اس ہتھار کے استعمال سے متعلق وعدے کھوکھلے ہیں جبکہ ان کے بقول ملک کے کئی علاقوں میں عام شہریوں کو کلسٹر بموں سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔