اطلاعات کے مطابق شام میں حکومت مخالفین کے خلاف سرکاری فورسز کی مسلسل جاری کارروائیوں کے نتیجے میں جمعرات کو ، صدر بشارالاسد کے خلاف جاری تحریک کی پہلی سالگرہ پر 23 افراد ہلاک ہوگئے۔
جب کہ دوسری جانب اس موقع پر سرکاری ٹیلی ویژن نے ملک کے متعدد شہروں میں صدر بشارالاسد کے حق میں نکالے جانے والے جلوسوں کی فوٹیج نشر کی۔
برطانیہ میں قائم شام سے متعلق انسانی حقوق کی تنظیم نے کہاہے کہ شمال مغربی علاقے ادلب سے 23 افراد کی نعشیں ملیں ہیں اورکئی نعشوں پر تشدد کے واضح نشانات موجود تھے۔
ایک سرکاری میڈیا کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ادلب کے دیہی علاقوں میں سرکاری فورسز کی مسلح دہشت گرد تنظیموں کے بچے کچے عناصر سے جھڑپیں ہوئیں ، جن میں بہت سے دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔
ایک ایسے وقت میں جب کہ سرکاری پکڑ دھکڑ ختم کرانے کی بین الاقوامی کوششیں تعطل کا شکار ہیں، حکومتی فورسز نے ادلب کے زیادہ تر علاقے پر قبضہ کرلیا ہے اور جنوبی شہر درعا پر، جسے باغی اپنے انقلاب کی جنم بھومی کا نام دیتے ہیں، کئی مہینوں کے بعد کا سب سے بڑا حملہ کیا ہے۔
باغی جنگجو ملک بھر میں پسپا ہورہے ہیں اور حزب اختلاف کی یہ تحریک کمزور پڑ رہی ہے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ ایلن جوپے نے جمعرات کو کہا کہ ان کاملک شام میں مخالفین کو مسلح کرنے کے خلاف ہے اور اسے خدشہ ہے کہ اس سے صورت حال میں مزید بگاڑ پیدا ہوگا۔