اقوام متحدہ کے منگل کے روز کہا کہ اسے ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ حکومت نواز فورسز نے حلب کے چار مختلف علاقوں میں کم ازکم 82 شامی شہریوں کو ہلاک کردیا ہے، جہاں وہ باغیوں سے ان کے زیر قبضہ آخری علاقوں سے نکالنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ترجمان روپرٹ کول ول نے جنیوا میں نامہ نگاروں سے کہا کہ ان خبروں کی تصدیق کرنا مشکل ہے اور یہ بھی کلی طور پر واضح نہیں ہے کہ یہ ہلاکتیں کہاں ہوئیں۔
ترجمان نے اپیل کی اقوام متحدہ یا کسی دوسری تنظیم مثلاً ریڈکراس کی بین الاقوامی کمیٹی کو حلب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق خدشات کے پیش نظرا س شہر کی صورت حال کی نگرانی کے لیے جانے کی اجازت دی جائے
ان کا کہنا تھا کہ وہاں کے شہریوں نے ان لڑائیوں میں بھاری قیمت ادا کی اور ہمیں مشرقی حلب میں حکومت مخالف گروپ کے کنڑول کے آخری حصے کے بارے میں شديد خدشات ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے آئی سی آر سی نے منگل کے روز کہا تھا کہ مشرقی حلب میں ہزاروں لوگوں کے لیے حقیقتا جان بچا کر نکلنے کا کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔ عالمی ادارے نے جنگ میں مصروف گروہوں پر زور دیا کہ وہ عام شہریوں کو تحفظ فراہم کریں۔
حلب میں باغیوں کے قبضے سے ان کا آخری ٹھکانہ چھیننے کی ایک بڑی علامتی حیثیت ہے اور اس کے بعد شام کی حکومت اور ان کے غیر ملکی سرپرست روس اور ایران، شام کے مغربی حصوں میں باغیوں کے باقی ماندہ ٹھکانوں کے خلاف اپنی فوجی قوت استعمال کر سکیں گے۔