شام کے شمال مغرب میں ’ڈاکٹرز ودآوٹ بارڈز‘ کے زیر انتظام چلنے والا ایک اسپتال پیر کو ہونے والی فضائی کارروائیوں کی زد میں آیا، جس سے متعدد افراد لاپتہ ہیں۔
پیر ہی کو شام کے شمالی علاقے میں ایک میزائل بچوں کے اسپتال پر جا گرا جس سے 10 افراد ہلاک ہو گئے۔
بین الاقوامی امدادی گروپ ’ڈاکٹرز ودآوٹ بارڈز‘ کے مطابق صوبہ ادلب کے مرآۃ النعمان نامی قصبے میں قائم اسپتال پر چار راکٹ لگے۔
’ڈاکٹرز ودآوٹ بارڈز‘ کے ترجمان نے خبر رساں ادارے ’روئیٹرز‘ کو بتایا کہ یہ فضائی کارروائی بظاہر دانستہ تھی اور اس سے علاقے کے 40 ہزار لوگ صحت کی سہولت سے محروم ہو گئے ہیں۔
برطانیہ میں قائم تنظیم ’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومین رائٹس‘ ملک میں تشدد کے واقعات سے متعلق حقائق جمع کرتی ہے۔ اس تنظیم کا کہنا ہے کہ اندازہ ہے کہ یہ فضائی کارروائی روسی جہازوں نے کی۔
گزشتہ ہفتے ہی شام کی صورتحال سے متعلق میونخ میں ہونے والے اجلاس میں شریک عالمی طاقتوں نے جنگی کارروائیوں کے خاتمے پر اتفاق کیا تھا۔
تاہم امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا تھا کہ اس کا اطلاق دہشت گرد گروپوں بشمول داعش اور النصرہ فرنٹ پر نہیں ہو گا۔
انھوں نے اجلاس کے بعد کہا تھا کہ 17 ملکی بین الاقوامی سیریئن اسپورٹ گروپ نے اتفاق کیا کہ امریکہ اور روس کی مشترکہ سربراہی میں ایک ٹاسک فورس "تشدد میں طویل المدت کمی کے لائحہ عمل" پر کام کرے گی۔
شام گزشتہ پانچ سال سے خانہ جنگی کا شکار ہے جس کی وجہ سے اب تک ڈھائی لاکھ افراد ہلاک اور ایک کروڑ سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔
شام میں چار ماہ سے جاری روس کی فضائی کارروائیوں سے شام کے صدر بشار الاسد کو قابل ذکر کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں۔