شام کے لیے بین الاقومی سفیر نے کہاہے کہ انہیں جنگ سے متاثرہ ملک میں جلد امن قائم ہونے اور شام کے پناہ گزینوں کے اپنے گھروں کو لوٹ جانے کی امید ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار ترکی میں ایک پناہ گزین کیمپ میں لوگوں سے ملاقات کے بعد کیا۔
اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے سفیر لخدر براہیمی نے منگل کے روز صوبہ ہاتے میں شام کی سرحد کے قریب واقع التینوزو کیمپ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر درجنوں پناہ گزینوں نے شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔
ترکی میں اس وقت شام کے پناہ گزینوں کے 14 کیمپ موجود ہیں اور ان میں رہنے والوں کی تعداد 80 ہزار سے زیادہ ہے۔
ترکی کے بارے میں خیال ہے کہ اسے باغی جنگجوؤں کی تنظیم ’فری سیرین آرمی‘ کے راہنمااور حزب مخالف گروپوں پر مشتمل ’ سیرین نیشنل کونسل کے ارکان اپنے ہیڈکوارٹرز کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔
منگل ہی کے روز عراق نے شام کے پناہ گزینوں کے لیے اپنی سرحد دوبارہ کھول دی لیکن سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر جوان افراد کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
القاسم کا سرحدی راستہ شام کی افواج اور باغیوں کے درمیان سرحدی قصبے ابو کمال کے فوجی مرکز اور ائیر فیلڈ پر کنٹرول کے لیے جھڑپوں کے بعد اگست کے آخر میں بند کردیاتھا۔
یہ قصبہ شام اور عراق کے درمیان ایک اہم سپلائی روٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہناہے کہ شام میں صدر بشارالاسد کے خلاف تحریک شروع ہونے کے بعد سے اب تک 20 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور ڈھائی لاکھ سے زیادہ لوگ اپنی جانیں بچانے کے لیے بیرونی ممالک میں پناہ لے چکے ہیں۔ جبکہ اندرون ملک بے گھر ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 20 ہزار سے زیادہ ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار ترکی میں ایک پناہ گزین کیمپ میں لوگوں سے ملاقات کے بعد کیا۔
اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے سفیر لخدر براہیمی نے منگل کے روز صوبہ ہاتے میں شام کی سرحد کے قریب واقع التینوزو کیمپ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر درجنوں پناہ گزینوں نے شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔
ترکی میں اس وقت شام کے پناہ گزینوں کے 14 کیمپ موجود ہیں اور ان میں رہنے والوں کی تعداد 80 ہزار سے زیادہ ہے۔
ترکی کے بارے میں خیال ہے کہ اسے باغی جنگجوؤں کی تنظیم ’فری سیرین آرمی‘ کے راہنمااور حزب مخالف گروپوں پر مشتمل ’ سیرین نیشنل کونسل کے ارکان اپنے ہیڈکوارٹرز کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔
منگل ہی کے روز عراق نے شام کے پناہ گزینوں کے لیے اپنی سرحد دوبارہ کھول دی لیکن سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر جوان افراد کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
القاسم کا سرحدی راستہ شام کی افواج اور باغیوں کے درمیان سرحدی قصبے ابو کمال کے فوجی مرکز اور ائیر فیلڈ پر کنٹرول کے لیے جھڑپوں کے بعد اگست کے آخر میں بند کردیاتھا۔
یہ قصبہ شام اور عراق کے درمیان ایک اہم سپلائی روٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہناہے کہ شام میں صدر بشارالاسد کے خلاف تحریک شروع ہونے کے بعد سے اب تک 20 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور ڈھائی لاکھ سے زیادہ لوگ اپنی جانیں بچانے کے لیے بیرونی ممالک میں پناہ لے چکے ہیں۔ جبکہ اندرون ملک بے گھر ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 20 ہزار سے زیادہ ہے۔